شدید گرمی کی لہر سے ہلاک ہونے والوں کی اکثریت بے گھر تھی، جام مہتاب ڈھر کا دعویٰ

ہیٹ سٹروک کے 65 سے 60 فیصد شکار افراد بھکاری ، ہیروئن کے عادی اور سڑکوں پر رہنے والے تھے،ہلاک ہونے والے باقی 40سے 35 فیصد تعداد گھریلو بوڑھی خواتین کی تھی ،سندھ کے وزیر صحت کی فرانسیسی خبررساں ادارے سے گفتگو

پیر 29 جون 2015 23:11

کراچی/ پیرس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب ڈھر دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی سمیت صوبے بھر میں شدید گرمی کی لہر سے ہلاک ہونے والے دو تہائی لوگ بے گھر تھے،ہیٹ سٹروک کے 65 سے 60 فیصد شکار افراد بھکاری ، ہیروئن کے عادی اور سڑکوں پر رہنے والے تھے۔فرانسیسی خبررساں ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر نے کہا کہ ہیٹ سٹروک کے 65 سے 60 فیصد شکار افراد بھکاری ، ہیروئن کے عادی اور سڑکوں پر رہنے والے تھے‘۔

جام مہتاب ڈھر نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے باقی 40سے 35 فیصد تعداد گھریلو بوڑھی خواتین کی تھی جو حبس اور گرمی کی وجہ سے گھروں میں ہلاک ہو گئیں۔انھوں نے کہاکہ ان ہلاکتوں میں لوڈ شیڈنگ نے بھی اپنا کردار ادا کیا کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی پنکھوں اور اے سی تک رسائی ممکن نہ رہی۔

(جاری ہے)

محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر ظفر اعجاز نے بتایا کہ پیر تک شہر کے ہسپتالوں میں اموات کی تعداد 1299 ریکارڈ کی گئی۔

واضح رہے کہہلاکت خیز گرمی کی لہر سے صرف کراچی میں 1200 سے زائد اموات ہوئیں۔دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں سرسبز علاقوں کی شدید کمی ہے۔ صاف پینے کے پانی اور سائبان تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کی سڑکوں پر زندگی گزارنے والے اس شدید گرمی کے سب سے بڑے متاثرین ثابت ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :