` افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد افیون کے کاشت میں 32فیصد اضافہ ہوا ،پی اے سی میں انکشاف

افغانستان سے افیون کا 40فیصد حصہ پاکستان کے راستے بیرونی دنیا میں سمگل ہوتا ہے جنگ سے قبل ملک میں 7000ہیکٹر پرافیون کاشت ہوتی تھی، اب اڑھائی لاکھ ہیکٹر رقبے پر کاشت کی جارہی ہے، ہمسایہ ملکوں میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے،وفاقی سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی کی مردم شماری نہ ہونے کے باوجود ایک ارب 10کروڑ کی کرپشن کرنے والوں کا جلد تعین اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی ہدایت حکومت کو مردم شماری بروقت کرانے کیلئے آئین میں ترمیم اور مجوزہ قانونی بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ہدایت وزارت نارکوٹکس میں کرپشن چھپانے کیلئے ریکارڈ ضائع کئے جا نے کی تحقیقات کا بھی حکم`

منگل 30 جون 2015 17:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) وفاقی سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ افغانستان پر امریکی حملے اور قبضے کے بعد افیون کے کاشت میں 32فیصد اضافہ ہوا ہے۔جنگ سے قبل افغانستان میں7000ہیکٹر پرافیون کاشت ہوتی تھی جو اب بڑھ کر اڑھائی لاکھ ہیکٹر پر افیون کاشت کی جارہی ہے،اس وجہ سے افغانستان کے تمام ہمسایہ ملکوں میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون کا 40فیصد حصہ پاکستان کے راستے بیرونی دنیا میں سمگل ہوتا ہے۔

ذیلی کمیٹی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس رانا افضال کی صدارت میں منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں محمود خان اچکزئی،عبدالمنان ودیگر شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نارکوٹکس ڈویژن اور شماریات ڈویژن کے مالی حسابات کی آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بتایا کہ ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری نہ کرانا مجرمانہ غفلت ہے،حکومت مردم شماری بروقت کرانے کیلئے آئین میں ترمیم لائے اور اس کیلئے مجوزہ قانونی بل بہت جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔

کمیٹی نے مردم شماری نہ ہونے کے باوجود ایک ارب 10کروڑ کی کرپشن کرنے والوں کا جلد تعین اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی ہدایت کی ہے۔پی اے سی نے کہا مردم شماری میں تاخیر مجرمانہ غفلت ہے،اس کام میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہئے مردم شماری کو آئینی ذمہ داری قرار دینے کیلئے آئین میں ترامیم کی جائیں1998ء کے بعد شماری نہ ہونے قوم کے ساتھ ظلم ہے۔

شماریات ڈویژن کے سربراہ آصف باجوہ نے کہا کہ نوازحکومت نے مارچ2016ء کو مردم شماری کرانے کا فیصلہ کر رکھا ہے اس مقصد کیلئے ایک لاکھ75ہزار افراد کی ضرورت ہوگی۔افسران نے کہا کہ پوری دنیا میں مردم شماری ختم ہوچکی ہے،حکومت نادرا سے ڈیٹا لیکر منصوبہ بندی کرسکتی ہے لیکن پی اے سی نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ مردم شماری وقت کی ضرورت ہے۔

پی اے سی کو معلومات دیتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ مردم شماری نہ ہونے کے باوجود924 ملین کے اخراجات کی تحقیقات کا بھی حکم دیدیا گیا ہے۔کروڑوں فارم ضائع ہوگئے جس پر28ملین قوم کے ضائع ہوئے ہیں،ایک اشتہاری کمپنی کو110ملین فراہم کرنے کی بھی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ10ملین ٹرانسپورٹ کی مد میں ضائع ہوگئے ہیں۔سیکرٹری نارکوٹکس ڈویژن نے پی اے سی کو بتایا کہ ملک میں منشیات کی سمگلنگ روکنے کیلئے بھاری افرادی نفری کی ضرورت ہے،حکومت کی عدم توجہی کی یہ حالت ہے کہ وزارت کی اپنی عمارت ہی نہیں،اے این ایف کے کئی دفاتر ایک جگہ مستقل نہیں رہتے،عمارتیں نہ ہونے سے قیمتی ریکارڈ ضائع ہوگیا ہے،منشیات روکنے کیلئے انقلابی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،پی اے سی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت میں اربوں کی کرپشن چھپانے کیلئے ریکارڈ ضائع کردیا گیا ہے جس پر پی اے سی نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے