خوردنی تیل میں خودکفالت کے ذریعے سالانہ ڈھائی ارب ڈالر کی بچت ممکن ہے‘قیام پاکستان کے بعد تیرہ سال تک ملک خوردنی تیل کے معاملہ میں خود کفیل تھا ‘کاشتکاروں کے استحصال نے خوردنی تیل کو پاکستان کی دوسری بڑی درآمد بنا دیا
پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر میاں زاہد حسین کا بیان
منگل 30 جون 2015 20:24
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان خوردنی تیل میں خودکفالت حاصل نہیں کر سکا ہے جسکے زریعے سالانہ ڈھائی ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔قیام پاکستان کے بعد تیرہ سال تک ملک خوردنی تیل کے معاملہ میں خود کفیل تھا جسکے بعد درآمد شروع ہوئی اور اب مقامی تیل کی پیداوار کھپت کا ایک تہائی ہے جس نے خوردنی تیل کو پٹرولیم مصنوعات کے بعددوسری بڑی امپورٹ بنا دیا ہے جس میں سے نوے فیصد حصہ پام آئل کا ہے۔
روغنی بیج کے کاشتکار آڑھتیوں کے رحم و کرم پر ہیں جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں گرنے سے ان کا استحصال کیا جاتا ہے جس وجہ سے انکی دلچسپی کم ہو رہی ہے۔(جاری ہے)
ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کیلئے زیر کاشت رقبہ میں ترغیبات کے زریعے اضافہ کیا جا سکتا ہے جسکے لئے سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی سب سے مناسب ہے۔اسکے علاوہ معیاری بیجوں اور دیگر مداخل کی بروقت فراہمی اور انکی پیداوار کی مناسب قیمت میں فروخت، اس شعبہ میں ریسرچ،جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سویا بین اور پام آئل پر امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ، آئل ملز کی استعداد بہتر بناناشامل ہیں۔
آئل ملز میں پسائی کے پرانے طریقوں کے استعمال سے سالانہ دو لاکھ ٹن بنولے کا تیل ضائع ہو جاتا ہے۔چاول کے بھوسہ میں پندرہ فیصد تیل ہوتا ہے۔دولاکھ ٹن چاول کے چوکر سے سالانہ تیس ہزار ٹن تیل کشید کیا جا سکتا ہے جبکہ آئل سیڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کو با اختیار بنانے، امدادی قیمت کا تعین کرنے اور کاشتکاروں کو بلا سود قرضے دینے سے اس شعبہ کی ترقی یقینی ہو جائے گی۔پاکستان میں اس وقت ملکی ضرورت کاایک تہائی خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے جبکہ باقی درآمد کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں ہر فرد سالانہ12 تا 13 لیٹر خوردنی تیل استعمال کرتا ہے جسکی کھپت میں سالانہ3فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے جس پر توجہ نہیں دی گئی تو سالانہ درآمدسوا دو ملین ٹن اور ڈیمانڈ سوا تین ملین ٹن سے بڑھ جائیگی جس سے امپورٹ بل مزید بڑھ جائے گا۔ سورج مکھی سے 40 سے48 فیصد تیل نکالا جا سکتا ہے جبکہ سرسوں سے 32 فیصداور کپاس کے بیج سے 10 سے 12 فیصدتیل کشید کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں نئی اور جدید ریفائنریاں لگانے کی ضرورت ہے جس سے پراسسنگ کی استعداد، کوکنگ آئل کی کوالٹی، حکومتی آمدنی اور روزگار میں بھی اضافہ ہو گااور ایک تخمینے کے مطا بق اس کا روبا ر سے وا بستہ افرا د کی تعداد میں 10لا کھ تک اضا فہ ممکن ہو گا۔جس سے ایک طر ف زر مبادلہ کی بچت ہو گی تو دو سری طر ف روز گا ر میں اضا فہ سے ملک میں خو شحا لی آئے گی۔ اور حکو مت پر نو کر یا ں فر ا ہم کر نے کے حو الے سے دبا ؤ میں کمی ممکن ہوگی۔مزید اہم خبریں
-
وزیرخارجہ اسحاق ڈارنے دائرکردہ درخواست میں بائیومیٹرک تصدیق کرادی
-
سپیکرایازصادق سے سعودی سفیر کی ملاقات ،تعلقات کو مزید وسعت دینے کا اعادہ
-
غزہ سے متعلق اصولی موقف پر پاکستان کو سراہتے ہیں، ایرانی صدرابراہیم رئیسی
-
آئی ٹی برآمدات میں 339 ملین ڈالر کا اضافہ ریکارڈ
-
ملک میں آئین قانون معطل ہو تو پھر ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کیسے آسکتی ہے؟
-
سکیورٹی،اندرونی اورعلاقائی مسائل چیلنجزہیں، یوسف رضا گیلانی
-
ایران کے ساتھ تعلقات امریکا کا نہیں ہمارا معاملہ ہے، ملیحہ لودھی
-
تحریک انصاف کا بشری بی بی کی بگڑتی صحت پر اظہار تشویش
-
بشری بی بی فٹ قرار، تازہ ترین رپورٹ اعلی حکام کو بھجوا دی گئی
-
ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
-
غزہ کے ہسپتالوں میں ہلاکتیں، اقوام متحدہ کا تفتیش کا مطالبہ
-
عمران خان کا بیرون ملک جانے سے صاف انکار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.