تعلیم ہربچے وبچی کے لئے فری اور لازمی ہو، صرف کتب کی فراہمی کو مفت تعلیم نہیں کہا جاسکتا ،سینیٹر عثمان خان کاکڑ

سپورٹس فیسٹیول کسی بھی علاقے کی مثبت تبدیلی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہرنائی میں طلبہ میں اسکالر شپ چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب

منگل 30 جون 2015 20:37

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء ) صوبائی صدر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی وسینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی کا منشور ہے کہ تعلیم ہربچے وبچی کے لئے فری اور لازمی ہو اور مادری زبان میں ہو، صرف کتب کی فراہمی کو مفت تعلیم نہیں کہا جاسکتا ، گھر سے اسکول جانے اور اسکول سے گھر آنے تک تمام سہولتوں کی فراہمی کو مفت تعلیم کہا جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہرنائی میں طلبہ میں اسکالر شپ چیک تقسیم کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ بچے دیگر زبانوں کی نسبت مادری زبان میں زیادہ بہتر نتائج دیتے ہیں، ناقص نظام تعلیم کے رائج ہونے سے ہمارے بچے ایک بھی زبان پر پوری طرح عبور حاصل نہیں کرپاتے۔ اسی طرح انگریزی بھی ایک زبان ہے مگر علم کا پیمانہ ہرگز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ علم روشنی ہے جو اچھائی اور برائی کی تمیز سکھاتی ہے۔ تباہی وبربادی کی بجائے خوشحالی وآسودگی کی طرف لے جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ والدین سب سے بڑے ظالم ہیں جو اولاد کو تعلیم جیسی نعمت سے محروم رکھتے ہیں خاص کر جنس کی بنیاد پرتعلیم کی فراہمی ایک قابل نفرت عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، کیونکہ علم حاصل کرنا مرد اور عورت دونوں کا حق ہے،انہوں نے کہا کہ ہماری مخلوط حکومت نے تعلیمی بجٹ 24فیصد تک بڑھادیا ہے، بہت سے غیرفعال اسکول فعال کئے اور تاحال کچھ غیرفعال ہیں جن کی فعالی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اسی طرح غیرحاضر اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کی تاکید کرتے ہیں بصورت دیگر انہیں گھر بھیج دیا جائے گا۔ مفت تنخواہ کسی کو نہیں ملے گی خواہ اس کا تعلق کسی بھی محکمہ سے ہو۔ تمام ملازمین سے عوامی خدمات کا کام لینا صوبائی حکومت کا فرض ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ ہر طالب علم کو اسکالر شپ سے نوازیں مگر وسائل بہت محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید دنیا کا مقابلہ علم سے کیا جاسکتا ہے صرف زبانی جمع خرچ سے نہیں۔

اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات، قانون وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے پارٹی پر بھروسہ کیا ہے ہمیں ذمہ داری سونپی ہے اور ہم بھی اپنے فرائض سے غافل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کو عوام کی خدمت کرنے کا پابند کیا ہے اگر اس بات پر کوئی ہم سے ناراض ہوتا ہے تو ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکالر شپ کو طلبہ کا حق سمجھتے ہیں اسکالر شپ کی رقم میرٹ پر تقسیم کی ہے۔ اسکالر شپ کی تقسیم میں کسی کی جانب داری کی ہے اور نہ کسی کو کرنے دی ہے۔ اسکالر شپ کی رقم بلا تفریق طلباء میں تقسیم کی جارہی ہے خواہ ان کا تعلق کسی بھی نسل، مذہب یا پارٹی سے ہوا، انہوں نے کہاکہ عوام کے حقوق پر نہ پہلے سمجھوتہ کیا ہے او نہ کبھی کریں گے۔

تعلیم کی فراہمی مخلوط صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کا ثبوت تعلیم کے بجٹ میں کئی گنا اضافہ ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہماری حکومت نے صوبہ بھر میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز کے قیام کے لئے عملی اقدامات اٹھائے ہیں جو عوام اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نان ایشوز کی بجائے ایشوز پر سیاست کرے۔

کہیں اسکول، کالج یا ہسپتال غیرفعال ہیں یا اساتذہ، ڈاکٹرز یا دیگر ملازمین ڈیوٹی نہیں دیتے، اس علاقہ یا غیرحاضر ملازم کا نام بتادیں ضروری کاروائی کریں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر جنگلات ولائیو اسٹاک عبیداﷲ بابت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکالر شپ کی رقم ایک انعام ہوتا ہے اور انعام کا ایک روپیہ لاکھوں روپے کے برابر ہوتا ہے۔ اسکالر شپ کی تقسیم سے تمام طلبہ مطمئن ہیں اگر کسی کے ساتھ اس حوالے سے ناانصافی ہوئی ہے تو بلاخوف بتاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے تعلیم کا بجٹ بھی بڑھایا، کھیلوں کے لئے فنڈز مختص کئے، انہوں نے ہرنائی سپورٹس فیسٹیول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ایونٹ کسی بھی علاقے کی مثبت تبدیلی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عوام کی بلاتفریق خدمت ہماری پارٹی کا منشور ہے۔

متعلقہ عنوان :