الطاف حسین بتائیں گلی کوچو ں میں کس کا سرکاٹیں گے ، امیربھنبھروکا الطاف حسین سے سوال

کیا وہ سندھ میں رہنے والوں کا خون بہائینگے یا سندھ میں فوج، رینجرز ،پولیس کے جوانوں کیساتھ جنگ کرکے ان کے سر کاٹیں گے،سندھ نیشنل پارٹی

منگل 30 جون 2015 22:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) سندھ نیشنل پارٹی کے سربراہ امیر بھنبھرو نے متحدہ قائد الطاف حسین کی جانب سے اپنے قتل اور گرفتاری کی صورت میں گلی کوچے میں جنگ اور سر کے بدلے سر لینے کی ہدایت کوشر انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر الطاف حسین نے ایسا کیا تو سندھ کا بچہ بچہ اپنی دھرتی کی بقا اور سلامتی کے لئے جنگ لڑے گا۔امیر بھنبھر ونے اپنے جاری کئے گئے بیان میں الطاف حسین سے سوال کیا کہ وہ گلی کوچو ں میں کس کا سرکاٹیں گے ، کیا وہ سندھ میں رہنے والوں کا خون بہائیں گے یا سندھ میں فوج، رینجرز اور پولیس کے جوانوں کے ساتھ جنگ کرکے ان کے سر کاٹیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے دن گنے جا چکے ہیں اور اس نے پچھلے 37 سال سے جتنے معصوم شہریوں کا قتل کیا، سندھیوں ، پنجابی اور پختونوں کے ساتھ لسانی اور نسلی جنگ کی جس کی وجہ سے ہزاروں شہری قتل ہوگئے ۔

(جاری ہے)

سانحہ 12مئی ، سانحہ بلدیہ ٹاؤن سانحہ طاہرہ پلازہ ، سانحہ ٹمبر مارکیٹ جیسے کئی اجتماعی قتل کرائے جن سے سینکڑوں جانیں گئی ، الطاف حسین نے اپنے ہی ساتھیوں عظیم طارق، ڈاکٹر عمران فاروق ، صحافی ولی بابر ایم کیو ایم حقیقی ،سنی تحریک کے سینکڑوں کارکناں اور دیگر ساتھیوں کو بے رحمانہ طریقہ سے قتل کروایا ۔

الطاف حسین کا ہی نظریہ ہے کہ جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے ۔ امیر بھنبھرو نے کہا کہ الطاف حسین اب اپنے مکافات عمل سے گذررہے ہیں اور اب اس کو مقتولین اور ان کے خاندانوں کی آہیں لگ گئی ہیں کیونکہ اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے اور الطاف حسین اب اس عذاب سے گذررہے ہیں ۔ امیر بھنبھرو نے کہا کہ الطاف حسین بہت جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والے ہیں اس لئے وہ ایک مرتبہ پھر سندھ میں لسانی جنگ کی آگ کو بھڑکا نا چاہتے ہیں ۔

امیر بھنبھرو نے کہا کہ الطاف حسین انڈین ایجنسی ’’را‘‘ سے مل کر سندھ اور ملک میں عدم استحکام اور خون خرابے کی صورتحال پیدا کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھی تمام ملکی سلامتی کے اداروں سے مل کر الطاف حسین اور اس کے آقا انڈیا کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ امیر بھنبھرو نے تمام اردو بولنے والے بھائیوں کو مشورہ دیا کہ وہ الطاف حسین سے لاتعلقی کا اظہار کریں کیونکہ اگر الطاف حسین کے کہنے پر جنگ شروع ہوئی تو ایک مرتبہ پھر سندھ کو چھوڑ کرکہا جائیں گے۔