سپریم کورٹ نے نیب سے کرپشن کے 50 میگا سکینڈل کے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

منگل 30 جون 2015 22:26

اسلام آباد ۔ 30 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) سپریم کورٹ نے نیب سے کرپشن کے 50 میگا سکینڈل کے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ منگل کوجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب کارکردگی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔اس موقع پراٹارنی جنرل سلیمان اسلم بٹ ، نیب کے پراسیکوٹرجنرل وقاص قدیرڈارکے علاوہ لاء اینڈجسٹس کمیشن کے سیکرٹری عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے نیب کی کارکردگی کے حوالے سے عدالت کورپورٹ پیش کی جس کے مطابق نیب میں گزشتہ پانچ سال کے دوران کل 19997 شکایات ملیں تھیں جن میں سے 467 شکایات انکوائری میں تبدیل ہوئی ہیں اس کے ساتھ آنے والی 1890 شکایات کونمٹا دیاگیاہے ۔

انہوں نے عدالت کے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ نیب کوجو شکایات ملتی ہیں ان کاجائزہ لینے کے بعد اگرکوئی شکایت درست ثابت ہوتی ہے توشکایت کنندہ کوبلاکر کیس کے حوالے سے باقاعدہ کارروائی کی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خو اجہ نے کہاکہ کیا حکومت نے کبھی اس امرکاجائزہ لیاہے کہ ملک میں یہ کیاہورہاہے ہرطرف کرپشن کے چرچے ہیں آخرکرپشن کے اس سلسلے کوکس طرح روکاجائے گا ، انہوں نے کہاکہ یہاں لوگ کرپشن کرکے اس کامحض تھوڑا حصہ واپس کرتے ہیں اورپھرنیب کی چھتری لے کرآزادی سے گھومتے ہیں ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے پراسیکوٹر جنرل سے استفسارکیا کہ نیب کے کوئی ایس اوپیزہیں یانیب آرڈیننس کے تحت ایس اوپیز بنائے جاسکتے ہیں پراسیکوٹر جنرل نے بتایاکہ نیب کے سروس رولز بنائے گئے ہیں ، اس کے ساتھ عدالت کی ہدایت پرنیب کے حو الے سے ڈیٹا جمع کیاجارہاہے کچھ جمع کرلیاہے تاہم ایک دودن میں ساراڈیٹاجمع کرلیاجائے گا انہوں نے کہاکہ نیب کابنیادی مقصد بڑی کرپشن کاخاتمہ کرناہے جس کیلئے اقدامات کئے جاررہے ہیں ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ ہمارے پاس ایک پٹواری کے حوالے سے خط آیاہے جو مرگیا ہے لیکن نیب کہہ رہاہے کہ اس کے ورثاء کوپکڑاجائے گا، لیکن بڑے کیسوں میں ملوث لوگوں کیخلاف ایکشن نہیں لیاجارہا ۔انہوں نے پراسیکوٹرجنرل سے کہاکہ کرپیشن پاکستان کاالمیہ بنتاجارہاہے عدالت کو مالیاتی کرپشن ، لینڈ مافیا اوراختیارات کے ناجائزاستعمال کے حوالے سے پچاس بڑے سکینڈل کی تفصیلات بتائی جائیں کیونکہ جتناوقت ایک پٹواری کیخلاف ایکشن پرلگتاہے اتناہی وقت اوروسائل اربوں روپے کے کرپشن کرنے والے فرد کیخلاف تحقیقات اورکارروائی پرلگتے ہیں، اٹارنی جنرل نے تین لاکھ روپے کے ایک کرپشن کاذکرکیااورکہاکہ جتنے وسائل اس پرخرچ ہوئے اتنے ہی وسائل بڑے کرپشن کیسوں پرلگانے پڑتے ہیں جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ نیب کے وسائل محدود ہیں اگران کوچھوٹے کیسوں کے پیچھے لگائیں گے توبڑے کیسوں کاکیابنے گا ۔

نیب میں پلی بارگیننگ اور رضاکارانہ رقم لے کر چھوڑنے کی شرح 75 فیصد ہے ،نیب کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ لوگ بدعنوانی کی شکایات رینجرز،پولیس اور میڈیا کے پاس لے کر جاتے ہیں لیکن نیب کے پاس جانا پسند نہیں کرتے۔ بتایاجائے کہ پلی بارگین کے بعد اب بھی نیب کواپناحصہ ملتاہے جس پرپراسیکوٹرجنرل نے بتایاکہ اب نیب کوکوئی حصہ نہیں ملتا ۔عدالت نے مالیاتی سکینڈل کے ساتھ لینڈ مافیاکے سکینڈل اور اختیارات کے غلط استمال سے متعلق کیسوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں ہم جائزہ لیں گے کہ نیب کیا کررہی ہے ۔کرپشن میں ملوث لوگوں کی پراسیکوشن نہ ہونے کے باعث ملزمان کے چھوٹنے کی شرخ بہت زیادہ ہے ۔بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت سات جولائی تک ملتوی دی۔

متعلقہ عنوان :