نایاب پرندوں کے شکار کے خلاف دائر درخواست پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات ختم

اٹارنی جنرل پاکستان اور چاروں ایڈوکیٹس جنرل کو نوٹس جاری ، صوبائی اختیارات میں وفاق مداخلت کرنے کا مجاز نہیں،پرندے کائنات کا حسن ہیں ان کا تحفظ کیا جانا چاہئے،جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

منگل 30 جون 2015 22:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) سپریم کورٹ نے سائبیریا سے ہجرت کر کے آنے والے نایاب پرندوں کے شکار کے خلاف دائر درخواست پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات ختم کر دیئے ہیں اور درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان اور چاروں ایڈوکیٹس جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اورجولا ئی کے آخری ہفتے میں ان سے معاونت طلب کی ہے ۔

تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عرب شہزادوں کو صوبائی حکومتیں نایاب پرندوں کا شکار کرنے سے کیوں نہیں روکتیں ۔ کیا یہ اس لئے ہے کہ وہ بادشاہ ہیں ۔ آئین کے مطابق صوبائی اختیارات میں وفاق مداخلت کرنے کا مجاز نہیں ہے ۔ پرندے کائنات کا حسن ہیں ان کا تحفظ کیا جانا چاہئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز راولپنڈی کے رہائشی شہری عامر ظہور کی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے ہیں عدالت نے درخواست پر لگائے گئے رجسٹرار کے اعتراضات بھی دور کر دیئے ۔

درخواست گزار کا کہنا تھاکہ عرب شہزادوں کو 100 پرندے روزانہ شکار کرنے کا اجازت نامہ دیا گیا لیکن انہوں نے 2100 پرندے ایک روز مار ڈالے ۔ رجسٹرار نے اعتراض لگایا تھا کہ یہ عوامی مفاد عامہ کا معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی عوامی اہمیت ہے ۔ عدالت نے پوچھا کہ اس کی اجازت کس نے دی ہے ۔ اس پر درخواست گزار کے وکیل راجہ محمد فاروق کا کہنا تھا کہ اس کی اجازت وزارت خارجہ نے دی ہے ۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے صوبائی قانون موجود ہے لیکن وفاق کا نہیں ہے ۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ عرب شہزادوں کو صوبائی حکومتیں شکار کرنے کی اجازت ہی کیوں دیتی ہیں وکیل کا کہنا تھا کہ اس شکار کی اجازت صوبائی حکومتوں نے نہیں بلکہ وفاق نے دی ہے ۔ راجن پور ، رحیم یار خان ، بلوچستان کے ساحلی علاقے شامل ہیں جہاں س پرندے کا شکار کیا جاتا ہے یہ پرندے سائبیریا سے سفر کر کے پاکستان پہنچے ہیں اور دنیا میں عام پرندوں کی نسبت ان کی تعداد میں 60 فیصد کمی واقع ہو گئی ہے ۔

اس کی نسل نایاب ہے اس کے خلاف شکار کو روکا جائے ۔ اس پر عدالت نے درخواست پر لگائے گئے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی اور اٹارنی جنرل ، چاروں صوبائی ایڈووکیٹس جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی ۔ واضح رہے کہ اس پرندے کا نام تلور ہے ۔

متعلقہ عنوان :