پیپلزپارٹی کے دو رہنماؤں کی ’وفاداری کی یقین دہانی

بدھ 1 جولائی 2015 11:50

پیپلزپارٹی کے دو رہنماؤں کی ’وفاداری کی یقین دہانی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم جولائی2015ء) اشرف سوہنا کے پیپلزپارٹی کو خیرباد کہہ دینے سے خبردار ہوکر پیپلزپارٹی کی قیادت نے دو دیگر سابق وفاقی وزراء سے رابطہ کیا ہے۔ ان کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ وہ بھی مختلف وجوہات کی بناء پر اس پارٹی کو خداحافظ کہنے والے ہیں۔ پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر منظور وٹو کی پارٹی قیادت کی ہدایت پر منگل کو سابق وفاقی وزراء نذر گوندل اور صمصام بخاری سے رابطہ کرکے ان کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کی ’افواہوں‘ کے بارے میں بات چیت کی۔

منظور وٹو نے ڈان کوبتایا کہ ’’نذر گوندل اور صمصام بخاری دونوں ہی نے اس طرح کی رپورٹوں کو مسترد کردیا اور پارٹی اور اس کی قیادت کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔‘‘ جب ان سے پیپلزپارٹی کی قیادت کے ساتھ نذر گوندل کے تحفظات کے بارے میں دریافت کیا گیاتو منظور وٹو نے کہا کہ ’’یہ تحفظات معمول کی بات ہے، اور رہنما ایسے غیراہم مسئلے پر پارٹی نہیں چھوڑتے۔

(جاری ہے)

‘‘ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے نذر گوندل کے خاندان کے بعض افراد کو ای او آئی بی کے مقدمے میں ملوث کیا گیا ہے۔ منڈی بہاء الدین کے گوندلوں کے ایک رشتہ دار سابق قانون ساز ریٹائرڈ میجر ذوالفقار گوندل کا کہنا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی پارٹی نہیں چھوڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’بالکل، ہمارے پی ٹی آئی میں دوست ہیں، جو اکثر ہمیں اپنے ساتھ شامل ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

لیکن ہم نے اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔‘‘ پیپلزپارٹی کے ساتھ اس خاندان کے اختلافات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’مسلم لیگ ن کی حکومت نے گوندل فیملی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے ظفر گوندل کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کرایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم آصف زرداری سے سوال کرتے ہیں کہ وہ وزیراعظم نواز شریف سے اس انتقامی کارروائی کو روکنے کے لیے کیوں نہیں کہتے، وہ تو نواز شریف کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔

‘‘ ذوالفقار گوندل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری کے ایک دوست، جنہیں بدعنوانی کے مقدمات میں سزا کے بعد زرداری نے (اپنے دورِ صدارت کے دوران) معافی دے دی تھی۔ اس دوست نے ظفر گوندل کے خلاف میڈیا ٹرائل کروایا تھا۔ انہوں نے کہا ’’زرداری اور ان کے خاندان کا یہ دوست آج بھی سابق صدر سے قریب ہے۔‘‘ ذوالفقار گوندل نے دلیل دیتے ہوئے کہا ’’آخر فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی رحمان ملک کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی، جبکہ ان کے خلاف ماڈل آیان علی کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔

یہ ثابت کردیا گیا تھاکہ یہ رحمان ملک کے بھائی خالد ملک کی رقم تھی،جسے یہ ماڈل دبئی لے جانے کی کوشش کررہی تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم پیپلزپارٹی کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں۔‘‘ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے ایک اور رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں پارٹی رہنما اور کارکنان مایوسی کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا ’’جب تک پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت مسلم لیگ ن کی ’بی ٹیم‘ کا کردار ادا کرنے ترک نہیں کرے گی، اس کے بعض رہنماؤں کے دل میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا خیال مضبوط ہوتا جائے گا۔‘‘ ذوالفقار گوندل نے بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری دونوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کو بچانے کے لیے پنجاب میں کیمپ لگا کر کارکنوں کے تحفظات دور کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’’صمصام بخاری اور بعض دوسرے رہنما دیگر جماعتوں میں شمولیت پر غور کرنے کا حق رکھتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ صمصام بخاری کے کوئی تحفظات یا پیپلزپارٹی کی قیادت کے ساتھ پنجاب کے سابق وزیر اشرف سوہنا کی طرز کے اختلافات بھی نہیں ہیں، تاہم وہ موجودہ حالات میں پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں۔‘‘