ایڈز کی روک تھام کیلئے کام کر نے والی این جی اوز کا ایڈز سے متاثرہ فیلڈ رضا کار اور تین مریضوں کو پولیس اسٹیشن میں زیر حراست رکھنے کاالزام
مذکورہ افراد کو عید گاہ پولیس اسٹیشن میں قانونی طور پر رکھا گیا جنھیں رینجرز کی مداخلت کے بعد چھوڑا گیا حالیہ واقعہ سب سے برا تجربہ ہے ‘ اس سے پہلے بھی کچھ فیلڈرورکرز کے ساتھ پولیس کی جانب سے برا سلوک کیا جاتا رہا ‘ ڈاکٹر سلیم اعظم
بدھ 1 جولائی 2015 13:51
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) ملک میں ایچ آئی وی/ ایڈز کی روک تھام کیلئے کام کرنے والی ایک این جی او نے ایک پولیس اسٹیشن پر ایڈز سے متاثرہ اپنے ایک فیلڈ رضاکار اور 3 مریضوں کو 9 گھنٹوں تک زیر حراست رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد کو عید گاہ پولیس اسٹیشن میں غیر قانونی طور پر رکھا گیا جنھیں رینجرز کی مداخلت کے بعد چھوڑا گیا۔
نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے این جی او پاکستان سوسائٹی کے سربراہ ڈاکٹر سلیم اعظم نے بتایا کہ اگرچہ اس سے قبل بھی ان کے کچھ فیلڈ ورکرز کے ساتھ پولیس کی جانب سے برا سلوک کیا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ واقعہ ان کا سب سے بْرا تجربہ ہے۔ڈاکٹر سلیم اعظم نے بتایا کہ ہم اس فیلڈ میں گزشتہ 3 دہائیوں سے کام کر رہے ہیں تاہم اس سے پہلے ایسی بے عزتی اور مجرموں جیسا برتاوٴ نہیں کیا گیا۔(جاری ہے)
ڈاکٹر اعظم نے بتایا کہ آخر کار پراجیکٹ مینیجر نے تمام کہانی سندھ رینجرز کے لیفٹیننٹ کرنل احمد جنید مسعود کو بتائی جن کی مداخلت سے ہمارے اسٹاف ممبر اور مریضوں کو شام 7 بجے پولیس اسٹیشن سے رہا کیا گیا تاہم نعمت اللہ کو پولیس کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ وہ دوبارہ کبھی سول ہسپتال کی حدود میں نظر نہ آئے ‘ عبدالجبار کو واقعہ کی رپورٹ کرنے کے لیے دوبارہ آنے کو کہا گیا۔
پولیس کی اس بے حسی کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر اعظم نے کہا کہ پولیس کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور سول اداروں کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے کے سلسلے میں مدد دینی چاہیے نا کہ ان کے ساتھ برا سلوک کیا جائے اور انھیں دھمکیاں دی جائیں"۔انھوں نے بتایا کہ وہ اپنی تحریری شکایات صوبائی اور وفاقی متعلقہ افسران کو بھیج چکے ہیں۔دوسری جانب عید گاہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او شبیر راوٴ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انھیں سراسر بے بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ان افراد کو سول ہسپتال لیبارٹری کے انچارج کی شکایت پر حراست میں لیا تھا جن کا کہنا تھا کہ این جی او کا اسٹاف آنے والے مریضوں کا 2 ہزار سے 3 ہزار روپے کے عوض بلڈ ٹیسٹ کر رہا ہے ۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کو مشتبہ ملزمان کو 24 گھنٹے تک حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہے ‘مذکورہ افراد کو تھانے میں صرف 2 سے 3 گھنٹوں کے لیے رکھا گیا۔ایس ایچ او کے مطابق این جی او کے ڈاکٹر کے آنے اور انھیں اپنے اسٹاف کے طور پر شناخت کیے جانے کے بعد ہم نے انھیں چھوڑ دیا تھا۔مذکورہ این جی او، گلوبل فنڈ راوٴنڈ 9 کے زیر نگرانی، نئی زندگی ٹرسٹ کے اشتراک سے سندھ اور پنجاب کے مختلف ڈسٹرکٹس میں ایچ آی وی/ایڈز کی روک تھام کے حوالے سے کام کر رہی ہے ‘ایچ آئی وی / ایڈزکے مریضوں کی بحالی کے لیے انھیں فیلڈ ورکرز کے طور پر بھرتی بھی کرلیا جاتا ہے۔مزید قومی خبریں
-
وفاقی وزیرعطا تارڑنے اعجاز احمد حفیظ کو اپنا کوارڈینیٹر مقرر کردیا
-
کراچی کے تمام اضلاع میں بیک وقت تجاوزات کے خلاف مہم شروع کردی ہے ،بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
-
ڈاکٹر طاہر القادری کامیاں زاہد اسلام کی والدہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار
-
پنجاب میں ایئرایمبولینس سروس کے دائرہ کارکوبتدریج وسعت دی جائیگی‘ مریم نوازشریف
-
مہنگی مرغی، حکومت کا چوزے کی برآمد پرپابندی عائد کرنے کا فیصلہ
-
نیپرا کی ڈسکوز کے مارچ کے ماہانہ ایف سی اےکے حوالے سےعوامی سماعت مکمل
-
راولپنڈی پولیس کی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں،اشتہاریوں سمیت 12ملزمان گرفتار
-
بچوں کے قتل اورخودکشی کی کوشش میں سزا پانیوالی خاتون کا دماغی معائنہ کروانے کا حکم
-
بختاوربھٹو بھی مریم نواز کی معترف
-
لاہور پیرس ریلی ملکی ثقافت کو فروغ دینے اورپاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع ہے ، رانا مشہود احمد خان
-
لاہور میں 50 مقامات پر مفت انٹرنیٹ سروس کا آغاز
-
ملک کو نوجوان نسل سے بڑی توقعات وابستہ ہیں،طالبات وخواتین مستقل مزاجی سے کام کریں گی تو قدم قدم پر کامیابی ان کا مقدر ہو گی،گورنر پنجاب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.