مارے جانیوالے القاعدہ کے دہشتگردوں نے 29جون کو مال روڈ پر واقع انٹیلی جنس بیورو کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانا تھا‘ وزیر داخلہ پنجاب

بدھ 1 جولائی 2015 13:59

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ کالا شاہ کاکو میں مشترکہ آپریشن کے دوران مارے جانے والے اور گرفتار ہونے والے تمام دہشتگردوں کا تعلق القاعدہ کے فدائین گروپ سے ہے اور ان کا ٹارگٹ 29جون کی دوپہر انٹیلی جنس بیورو ( آئی بی ) کا مال روڈ پر واقع ہیڈ کوارٹر تھا ،کامیاب کارروائی میں القاعدہ کا پاکستان اور پنجاب کے لئے سربراہ ابدالی بھی مارا گیا ہے جو اس منصوبے کو لیڈ بھی کر رہا تھا ،گرفتار دہشتگردوں سے تحقیقات کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کے بعد کراچی ، راولپنڈی اور فیصل آباد سمیت دیگر علاقوں کے لئے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز 90شاہراہ قائد اعظم پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا موجود تھے ۔ صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے ضرب عضب اور خیبر IIآپریشن سے دہشتگردوں اور انکی تنظیموں کے لئے پاکستان میں زمین تنگ پڑ گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دہشتگرد تتر بتر ہو کر بھاگ رہے ہیں اور ان میں سے متعدد سرحد پارچلے گئے ہیں ۔

شکست خوردہ دہشتگرد وں نے لاہور میں دہشتگردی کا منصوبہ بنایا جس میں القاعدہ کی لیڈر شپ شامل تھی اور القاعدہ کی پاکستان اور پنجاب کے لئے نامزد لیڈر شپ اس دہشتگردی کی کارروائی کو لیڈ کر رہی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کا ٹارگٹ انٹیلی جنس بیورو کا مال رود پر واقع ہیڈ کوارٹر تھا ۔ ایک ہفتہ قبل آئی ایس آئی کی طرف سے خفیہ اطلاع کے بعد الرٹ جاری کیا گیا تھا اور پنجاب کی خفیہ ایجنسیز نے بھی اس اطلاع پر کام شروع کر دیا ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے پاس وقت کم تھا اور ہمیں یہ بھی معلوم تھا کہ لاہور میں دہشتگردی کی سرگرمی ہونی ہے ۔ لیکن میں آئی ایس آئی ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ اور دوسری لاء انفورسمنٹ ایجنسیز کو مبارکبا دیتا ہوں کہ انہوں نے بروقت اقدام کر کے دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنا کر دہشتگردوں کو تہس نہس کر دیا اور ان کے عزائم کو دفن کر دیا گیا ۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعا ت تھیں کہ تین لوگ جنوبی وزیرستان کے علاقہ وانا سے چلے ہیں جن میں سے دو خود کش بمبار جبکہ ایک ان کا راہبر بھی تھا اور ڈیرہ اسماعیل خان سے یہ 24جون کو بس میں سوار ہوئے جبکہ ان کا راہبر وہاں سے واپس چلا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ دو لوگوں نے تبلیغی جماعت کے مرکز میں دو راتیں بسر کیں اور وہاں سے انہیں لیا گیا او رکالا شاہ کاکو میں الکریم ٹاؤن کی الرحیم ہاؤسنگ سوسائٹی میں لایا گیا جہاں فیصل آباد کے ایک دہشتگرد نے دس ہزار روپے ایڈوانس دے کر پانچ ہزار روپے ماہانہ کرائے پر گھر حاصل کر رکھا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ انٹیلی جنس سرویلنس کے تحت جب ہمیں یقین ہو گیا کہ تما م لوگ گھر کے اندر موجود ہیں تو آئی ایس آئی ، سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز نے ریڈ کیا جہاں سامنے کھڑے دو لوگ فائزنگ سے زخمی ہو گئے جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ۔ اندر سے آنے والے فائر سے انٹیلی جنس ایجنسی کا ایک رکن زخمی ہو گیا لیکن اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان تقریباً20سے 25منٹ فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔

اس دوران ایک دہشتگرد باہر کی طرف بھا گا جو آپریشن میں حصہ لینے والوں میں پہنچ کر خود کو اڑانا چاہتا تھا لیکن اس سے قبل ہی ایک فائر اس کو لگا اور وہ بلاسٹ ہو گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ موقع پر مارے جانے والے دہشتگردوں میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا فیصل مبشر ،راولپنڈی کا ثاقب حسین جبکہ خود کو دھماکے سے اڑانے والا ابدالی تھا جو پاکستان او رپنجاب میں القاعدہ کا لیڈر تھا اور اس سارے منصوبے کو بھی لیڈر کر رہا تھا جبکہ ٹانک کے رہائشی محمد نعمان اور محمود عرف عبد اللہ کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ القاعدہ کا پورے بر صغیر کے لئے لیڈر مولانا عاصم عمر بھارت کا رہنے والا ہے اور وہ آج کل افغانستان میں موجود ہے اس سے قبل یہ ذمہ داری محمود کے پاس تھی جو پاکستان ،امریکن نیشنلٹی ہولڈر تھا او رڈرون حملے میں مارا گیا تھا جس کے بعد مولانا عاصم عمر کو ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں سے چار جدید کلاشنکوفیں ،26لوڈڈ میگزین،راکٹ لانچر ز ،چار خود کش جیکٹس ،41ہینڈ گرینیڈ،چار ریمور ٹ کنٹرول ڈیوائسز ،15ڈیٹو نیٹر ،پستول ، سینکڑوں گولیاں اور دیگر جدید ترین اسلحہ شامل برآمد کیا گیا ہے ۔

جبکہ دہشتگردوں کو پانچ ماہ تک القاعدہ کے کیمپ میں حملہ کرنے اور اسلحہ چلانے کی تربیت بھی دی گئی ۔انہوں نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے انٹیلی جنس شیئرنگ ہو رہی ہے او رپاکستان میں دہشتگردوں کے لئے زمین تنگ ہو چکی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشٹگردوں سے جو معلومات ملی ہیں اس کی روشنی میں کراچی ، راولپنڈی ، فیصل آباد کے لئے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں ۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں اور دہشتگردوں کو فنڈنگ کے تمام راستے بند کئے جارہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں پروجیکٹر کے ذریعے دہشتگردوں کو کارروائی کے لئے نقشے کے ذریعے دی جانے والی بریفنگ کی ویڈیو، خود کش حملہ آور کاویڈیو بیان اور مکان سے بھاری مقدار میں برآمد ہونے والا اسلحہ بھی دکھایاگیا ۔

متعلقہ عنوان :