‘کویت میں حملے کے بعد شیعہ سنّی مزید قریب ہو گئے

خودکش کش دھماکے میں کم سے کم 27 افراد ہلاک اور 227 افراد زخمی ہو گئے تھے‘

بدھ 1 جولائی 2015 14:38

کویت سٹی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) کویت کے دارالحکومت کویت سٹی میں واقع شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خود کش دھماکے کے بعد کویتی شہری کھلے عام فرقہ واریت کو مسترد کر رہے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر متحد رہنے پر زور دیا جا رہا ہے۔خودکش کش دھماکے میں کم سے کم 27 افراد ہلاک اور 227 افراد زخمی ہو گئے تھے مسجد پر خودکش حملہ سعودی شہری نے کیا تھا اور شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

بظاہر اس حملے کا مقصد کویت میں شیعہ سنّی تفریق پیدا کرنی تھی لیکن واقعے کا ملک میں الٹا اثر ہوا ہے اور دارالحکومت کی گلیوں میں دونوں فرقوں کے افراد مل کر اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اتحاد و اتفاق قائم رکھنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ٹوئٹر پر عربی میں ہیش ٹیگ’one rank ‘ کو حملے کے بعد دس ہزار بار استعمال کیا گیا ہے اور اس ہیش ٹیگ کا مقصد تھا کہ کویتی شہریوں کو فوج کی طرح متحد ہو کر دہشت گردی کو شکست دینا چاہیے۔

@hamedalbader نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ دہشت گردی کا کوئی مذہب اور نہ ہی کوئی شہریت ہوتی ہے تو آئیں جرائم کی سرگرمیوں سے خود کو منسوب نہ کریں کیونکہ یہ معاشرے کے بعض حلقوں کے لیے ہے اور ہم اپنا غصہ ان پر نکالیں۔‘اسی طرح کا ایک ہیش ٹیگ کویت ایک ہے اور کویت مضبوط ’Kuwait is one" and "Kuwait is strong‘ بہت ٹرینڈ کر رہا ہے اور اس میں بہت سارے افراد کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کے دھماکے کے فوری بعد مسجد کے دورے کے موقعے پر دیے گئے بیان کا ذکر کر رہے ہیں جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے ’میرے بچے‘ ہیں۔

متعلقہ عنوان :