ملالہ پر حملے کے مجرموں کو سزا دی جائے ‘ امریکی سینیٹرز کا مطالبہ

بدھ 1 جولائی 2015 14:50

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) دو امریکی سینیٹروں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے مجرموں کو سزا دینے کی کوششوں کی رفتار میں اضافہ کرے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹرز مارکو روبیو اور باربرا باکسر نے حال ہی میں دس میں سے آٹھ ملزمان کو بری کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکا میں پاکستانی سفیر جیل عباس جیلانی کے نام تحریر کیے گئے ایک خط میں انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس سفاکانہ حملے کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے شفاف اور عوامی انداز میں اپنی کوششوں کی رفتار کو دوگنا کردے۔ریپبلکن پارٹی سے رکن مارکو روبیو خارجہ تعلقات پر امریکی سینیٹ کی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے مغربی نصف کرہ کے صدر ہیں ‘ڈیموکریٹ پارٹی کی رکن باربرا باکسر اس کمیٹی کی رکن ہیں۔

(جاری ہے)

دونوں سینیٹروں نے یاد دلایا کہ اپریل میں پاکستانی حکام نے ایک خفیہ سماعت کے بعد اعلان کیا تھا کہ یہ تمام دس ملزمان ملالہ یوسف زئی پر حملے میں اپنا کردار ادا کرنے کے مجرم پائے گئے تھے اور انہیں 25 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس مقدمے کی سماعت کی شفافیت کی کمی اور دس افراد کے خلاف مقدمات کے سلسلے میں اطلاعات کی عمومی غیرموجودگی کے بارے میں شدید تشویس تھی تاہم انہوں نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا تھا۔

پاکستانی سفیر کو ارسال کیے گئے اپنے خط میں انہوں نے تحریر کیا کہ یہ جان کر کہ پاکستانی عدالتی نظام اس گھناوٴنے فعل کا ارتکاب کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے متحرک طور پر کام کررہا ہے، ہم نے اس کی حوصلہ افزائی کی تھی۔انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ ہم میڈیا کی حالیہ رپورٹوں سے خاص طور پر فکرمند ہیں کہ ان دس مجرموں میں سے آٹھ کو ان کے خلاف عائد کیے گئے الزامات سے بری کردیا گیا ہے امریکی سینیٹروں نے زور دیا کہ اس بریت نے پاکستان کے عدالتی نظام کی شفافیت اور احتساب کے حوالے سے نمایاں خدشات پیدا کردئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہایت احترام کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان کا عدالتی نظام ان دس افراد کے خلاف مقدمات کے حوالے سے ایماندارانہ اور شفاف انداز میں محاسبہ فراہم کرے گا اور ایک معصوم نوعمر لڑکی کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اس پر سفاکانہ حملے کے مرتکب افراد کو قرارواقعی سزا دلوانے کے لیے کام جاری رکھے گا۔امریکی قانون سازوں نے تحریر کیا ہے کہ طالبان نے ملالہ کو اس لیے نشانہ بنایا کہ وہ خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم کی سرعام وکالت کررہی تھیں۔

متعلقہ عنوان :