سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین سے صدر اور گورنرز کیلئے فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی شق ختم کرنے کے آئینی ترمیمی بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا، اقلیتوں کے مذہبی تہواروں پر شراب نوشی کی اجازت ختم کرنے کا بل اگلے اجلاس تک موخر

بدھ 1 جولائی 2015 15:03

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین سے صدر پاکستان اور گورنرز کیلئے فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی شق ختم کرنے کے آئینی ترمیمی بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا جبکہ اقلیتوں کے مذہبی تہواروں پر شراب نوشی کی اجازت ختم کرنے کا بل اگلے اجلاس تک موخر کردیا گیا ، سیکرٹری قانون جسٹس (ر) رضا محمد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا بل وزیراعظم کو بھجوا دیا گیا ہے ، کابینہ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان حافظ حمد اللہ ، سینیٹر عائشہ رضا و دیگر سمیت سیکرٹری قانون جسٹس (ر) رضا محمد اور ڈائریکٹر ایف آئی اے مقصود حسن نے شرکت کی ، سیکرٹری قانون نے کرپشن کی روک تھام کیلئے قانون سازی پر پیش رفت بارے کمیٹی کو بریفنگ دی ، اجلاس میں جے یو آئی اے کے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی جانب سے آئین میں صدر اور گورنروں کو فوجداری مقدمات میں حاصل استثنیٰ ختم کرنے اور اقلیتی تہواروں پر شراب نوشی کی اجازت ختم کرنے بارے دو الگ الگ بلوں کا جائزہ لیا گیا ، طویل غور و غوض اور بحث و تمحیص کے بعد کمیٹی نے صدر اور گورنروں کا استثنیٰ ختم کرنے کا آئینی ترمیمی بل مسترد کردیا ، سینیٹر عائشہ رضا نے بل کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر اور گورنروں کو یہ استثنیٰ اس لئے فراہم کیا گیا ہے کہ وہ تندہی سے اپنے سرکاری اور ریاستی فرائض کی انجام کرسکیں ، اگر آئین میں موجود یہ استثنیٰ ختم کردیا جائے تو پھر صدر اور گورنر فوجداری مقدمات میں عدالتوں کے چکر لگاتے رہیں گے ، جس سے ان کے ریاستی اور سرکاری فرائض کی ادائیگی میں خلل پیدا ہوگا ، بل پیش کرنے والے رکن سینیٹ حافظ حمد اللہ نے بل کے حق میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے آئین میں صدر اور گورنروں کو دیا گیا استثنیٰ غیر اسلامی اور غیر شرعی ہے ، یہ انگریز کے نو آبادیاتی نظام کی نشاندہی ہے ، جب انگریز سامراج نے اپنے وائسرائے کو مقامی قانون سے بالا تر قرار دیا تھا ، انگریز کے جانے کے بعد یہ استثنیٰ صدر اور گورنروں کو دے دیا گیا ہے ۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد چیئرمین کمیٹی نے بل پر رائے شماری کرائی تو کمیٹی کے ارکان نے کثرت رائے سے بل مسترد کرلیا ، کمیٹی نے حافظ حمد اللہ کا اقلیتوں کے تہواروں پر شراب نوشی کی اجازت ختم کرنے بارے بل بھی غور و غوض کے بعد اگلے اجلاس تک موخر کردیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اگلے اجلاس میں مختلف اقلیتی مذاہب کے نمائندوں کو طلب کرکے ان کی رائے لی جائے گی جس کے بعد اس بل بارے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا ، حافظ حمد اللہ نے آئین کے آرٹیکل37 مین ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی اقلیتی مذہب میں شراب پینے کی اجازت نہیں ، تمام مذاہب میں شراب نوشی کی ممانعت کی گئی ہے اور کسی مذہب کے تہوار میں شراب نوشی اس کا حصہ نہیں

متعلقہ عنوان :