تین غیر ملکی فضائی کمپنیوں کافیصل آباد ایئرپورٹ سے بین الاقوامی پروازیں شروع کرنے کا شیڈول جاری

بدھ 1 جولائی 2015 15:05

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء)فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر رضوان اشرف نے کہا کہ تین غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے فیصل آباد ایئرپورٹ سے بین الاقوامی پروازیں شروع کرنے کا شیڈول جاری کر دیا ہے جبکہ مزید 6 کمپنیاں اس سلسلہ میں گفت و شنید میں مصروف ہیں۔ وہ فیصل آباد ایئرپورٹ کے منیجر انور ضیاء ، قومی اسمبلی کے رکن رانا محمد افضل خاں اور ڈی سی او نورا لامین مینگل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جس میں سینئر نائب صدر ایوان ندیم اللہ والا اور نائب صدر انعام افضل خاں کے علاوہ قطر ایئر ویز اور فلائی دوبئی کے مہمانوں نے بھی شرکت کی۔

انجینئر رضوان اشرف نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد فیصل آبادچیمبر، ضلعی حکومت اور سیاسی قیادت کی طرف سے فیصل آباد سے براہ راست بین الاقوامی پروازوں کے اجراء اور فیصل آباد کی ترقی کے حوالے سے اب تک ہونے والی ڈویلپمنٹ کو صحافیوں کے ساتھ شیئر کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ فلائی دوبئی 11 جولائی ، قطر ایئرویز 17 جولائی جبکہ عربیین ایئر لائنز یکم ستمبر سے فیصل آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے براہ راست پروازوں کا سلسلہ شروع کر رہی ہیں۔

انہوں نے اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کے رکن رانا محمد افضل خان کی کوششوں کو بھیزبرداست خراج تحسین پیش کیا اور بتایا کہ انہوں نے فیصل آباد ایئرپورٹ کی اپ گریڈیشن میں انتہائی اہم کردار ادا کیا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بارے وزیر اعظم کے مشیر شجاعت عظیم کو ان کی پوری ٹیم کے ہمراہ فیصل آباد لے کر آئے اور تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد90 دن میں ایئرپورٹ کو ری ڈیزائن، ری ماڈل اور اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا شہر ہے مگر یہاں سے براہ راست بین الاقوامی پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کا احساس محرومی بڑھ رہا تھا۔ تاہم اب تین فضائی کمپنیوں نے اپنے شیڈول کا بھی اعلان کر دیا ہے اور یہ بات باعث اطمینان ہے کہ ان کو ہفتہ وار تین پروازوں سے کہیں زیادہ لوڈ ملنا بھی شروع ہو گیاہے اور شاید ان کو روزانہ ایک پرواز شروع کرنا پڑے۔

انہوں نے بتایا کہ شہر کی جامع ترقی کیلئے فیصل آباد کے ڈی سی او نورالامین مینگل اور سیاسی قیادت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ نو دس ماہ کے دوران فیصل آباد کے جامع اور سائنٹیفک ترقی کیلئے کئی بنیادی ادارے قائم کئے گئے ہیں جن میں پی ایچ اے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، پارکنگ کمپنی اور ٹریفک انجینئرنگ اینڈ پلاننگ اتھارٹی جیسے ادارے شامل یں۔

اسی طرح صحت اور تعلیم کے شعبہ میں بھی اہم ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن میں ملک کا سب سے بڑا چلڈرن ہسپتال ، فیصل آباد میں وویمن یونیورسٹی کا قیام اور جی سی یونیورسٹی کے نیو کیمپس کی تعمیر شامل ہے۔ فراہمی آب کیلئے بھی فرانس کی مدد سے کئی منصوبوں پر کام شروع ہے جن سے فیصل آباد شہر کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر آ سکے گا۔ اسی طرح دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ بھی جاری ہے جبکہ 21 ارب کی لاگت سے سڑکوں کے کئی اہم منصوبے زیر تعمیر ہیں۔

ان میں 6 لین کی کینال ایکسپریس وے ، جھال خانوآنہ چوک کے مقام پر فلائی اوور اور انڈر پاس ۔ دریائے راوی پر قطب شہباز کے مقام پر پل کی تعمیربھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر فیصل آباد کی ضلعی حکومت اور سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر شہر کی جامع ترقی کیلئے کوشاں ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ فیصل آباد ایئرپورٹ کے منیجر انور ضیاء نے بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ کی اپ گریڈیشن اور سیکورٹی کے مسٴلے حل ہونے سے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کے راستے مکمل طور پر کھل گئے ہیں۔

انہوں نے ایئر پورٹ کی سڑک کو فاسٹ ٹریک بیسز پر مکمل کرانے پر ڈی سی او نور الامین مینگل کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ شیڈول کے مطابق ایئرپورٹ ٹرمینل کی توسیع کا کام جاری ہے اور موجودہ انتظامات کے تحت اب فیصل آباد ایئرپورٹ پر بیک وقت دو پروازیں آسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کارپارکنگ میں بھی توسیع کی جا رہی ہے جبکہ یہاں پارکنگ کیلئے آٹو میٹک سسٹم بھی نصب کیا جائیگا۔

انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد کے کارگو کا 42 فیصد حصہ لاہور سے جاتا ہے ہم نے یہاں کارگو کمپلیکس کی تعمیر شروع کر دی ہے جو آئندہ سات آٹھ ماہ تک مکمل ہو جائیگی۔ڈی سی او نورا لامین مینگل نے بھی فیصل آباد کی ترقی کیلئے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ موجودہ ایئرپورٹ کی توسیع اور اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ موٹروے پر فیڈمک سے ملحقہ 400/500 ایکڑ اراضی دستیاب ہے جس پر ملک کا جدید ترین ایئرپورٹ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پر بھی کام ہو رہا ہے ۔ پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے سلسلہ میں انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں 2 افسروں کے گھر گرانے کا کام بھی شروع ہو گیا ہے جبکہ عالمی بینک کے تعاون سے فیکٹریوں کے گندے پانی کو صاف کرنے کا ایک بہت بڑا منصوبہ زیر غور ہے جس پر 15 ارب روپے کی لاگت آئیگی۔