چاول کی فصل کو پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں میں بھی اگایا جاسکتا ہے،زرعی ماہرین

بدھ 1 جولائی 2015 15:30

فیصل آباد ۔یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) کالر کے علاقوں گوجرانوالہ، نارووال، سیالکوٹ ، شیخوپورہ ، شمالی لاہور ، حافظ آباد اور ننکانہ صاحب کے اضلاع کی زمینوں اور فضائی حالات میں پیدا کردہ چاول کوالٹی اور ذائقہ کو دنیا بھر میں زبردست پذیرائی ملنے لگی ہے جس کا ذائقہ بھی دنیا بھر میں مشہور ہونے لگاہے نیز چاول کی فصل کو پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں میں بھی کامیابی سے اگایا جاسکتا ہے ۔

چوہدری عبدالستار ڈائریکٹر ایگرانومی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے بتایاکہ صحت مند زمینوں میں کدو کے طریقہ سے کاشت کردہ نرسری 30سے35دنوں میں اور خشک طریقہ سے کاشتہ نرسری 35سے40دنوں میں منتقلی کے قابل ہوجاتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ مذکورہ دنوں کی تیار شدہ نرسری کی منتقلی والی فصل زیادہ جھاڑ بناتی ہے جس سے فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پانی کی دستیابی میں کمی باعث دھان کے کاشتکار پنیری منتقلی سے دو تین ہفتے پہلے اپنی زمینوں کو پانی لگائیں اور وتر آنے پر زمین کو اچھی طرح تیار کریں نیز پنیری کی منتقلی کے وقت کھیت کو پانی لگا کر دو مرتبہ ہل بمعہ سہاگہ چلائیں پھر اس میں نرسری منتقل کریں۔ انہوں نے کہاکہ باسمتی اقسام کی پنیری جولائی کے مہینے میں مکمل کریں تاکہ یہ فصل اکتوبر کے آخر میں برداشت کی جاسکے اور بروقت گندم کاشت کی جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار پنیری منتقل کرتے وقت پودوں اور لائنوں کا باہمی فاصلہ 6سے9انچ رکھیں اور ہر سوراخ میں دو پودے لگائیں۔انہوں نے کہاکہ پنیری منتقلی کے وقت نرسری کی کچھ ہتھیوں کی جڑیں پانی میں دبا کر رکھ دی جائیں تاکہ منتقلی کے ہفتہ دس دن بعد ناغے پر کئے جاسکیں۔انہوں نے کہاکہ مونجی کو گرنے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ کھادوں کا مناسب استعمال کیا جائے اور یوریا کھاد پہلے 40دن کے اندر ڈال دی جائے جبکہ یوریا کھاد زیادہ دیر تک ڈالتے جائیں تو فصل کے گرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :