اسلام آباد ہائی کورٹ کا اغوا ء وکیل کی بازیابی کیلئے آئی جی اسلام آباد کو گواہان کے بیانات ریکارڈ کرانے کا حکم

بدھ 1 جولائی 2015 15:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ آئی نائن کی حدود سے اغواء کئے گئے وکیل کی بازیابی کیلئے آئی جی اسلام آباد کو گواہان کے بیانات ریکارڈ کرانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں ۔گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں آئی جی اسلام آباد طاہر عالم پیش ہوئے عدالت نے وفاقی پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کااظہار کیا ۔

عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس نے حساس نوعیت کے معاملے کو مذاق بنا دیا ہے پولیس اس معاملے میں صرف کاغذی کارروائی کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز جب کیس کی سماعت ہوئی تو آئی جی اسلام آباد طاہر عالم اور درخواست گزار مرزا شہزاد اکبر عدالت کے روبرو پیش ہوئے طاہر عالم نے عدالت کو بتایا کہ حماد داندن عباسی کی موبائل لوکیشن ٹریس کرچکی ہے اس حوالے سے تفتیش کیلئے اے ایس آئی کو تفتیش کیلئے پشاور بھیج چکے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ حساس نوعیت کے معاملے میں اے ایس آئی کو بھیجنے سے لگتا ہے کہ پولیس اس کیس کو حل کرنے میں قطعی طور پر سنجیدہ نہیں ہے بلکہ صرف کاغذی کارروائی مکمل کررہی ہے اس دوران مرزا شہزاد اکبر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جائے وقوعہ کے نزدیک ایک نجی سکول بھی ہے جہاں سکیورٹی کیمرے لگے ہوئے ہیں لیکن پولیس ان کیمروں کی فوٹیج دینے کی زحمت گوارہ ہی نہیں کی بعد ازاں عدالت نے آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو تفتیشی افسروں کے ذریعے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر آئی ایس آئی سے جواب طلب کرتے ہوئے سیئنر افسران کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا آئندہ سماعت کل جمعہ کو ہوگی