مصر: اخوان قیادت کی سزاؤں کو جلد نمٹانے کے لیے آئین میں ترمیم

بدھ 1 جولائی 2015 15:53

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء)مصر میں مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کی قیادت کو فوجی عدالتوں کی جانب سے عجلت میں سنائی گئی سنگین نوعیت کی سزاؤں پر عمل درآمد کی راہ میں آئینی سقم حائل ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل ھشام برکات کے قاہرہ میں ایک بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد مصری حکومت نے آئینی سقم دور کرنے اور اخوان قیادت کو دی گئی سزاؤں پر جلد ازجلد عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصری صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے منگل کو مقتول پراسیکیوٹر جنرل ھشام برکات کی نماز جنازہ کے موقع پر واضح الفاظ میں کہا کہ وہ دہشت گردوں کو دی گئی سزاؤں پرعمل درآمد کی راہ میں حائل آئینی اور قانونی رکاوٹوں کو جلد سے جلد دور کرتے ہوئے انہیں سزا دلوایں گے۔

(جاری ہے)

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ھشام بشارت کے قتل کا براہ راست تعلق اخوان المسلمون کے ساتھ نہ بھی ہو تب بھی موجودہ فوجی حکومت کی پہلی نظر اخوان پر ہی ہے کیونکہ اس وقت اخوان قیادت ہی زیرعتاب ہے اور ھشام برکات کیقتل کا نزلہ بھی اسی پر گرسکتا ہے۔

صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ "آپ پراسیکیوٹر کے الفاظ کے معانی نہیں جانتے۔ وہ مصر کی آواز تھے اور دہشت گرد مصر کی آواز کو خاموش کرانا چاہتے ہیں۔ مصری عدلیہ کو مفلوج بنانے کی سازش کررہے ہیں۔ عدلیہ کی جانب سے نہایت سست روی کے ساتھ دہشت گردوں کو دی گئی سزاؤں اور ان پر عمل درآمد میں اب مزید کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی۔"انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے دو سال تک حالات کو جوں کا توں چھوڑے رکھا اور کسی دہشت گرد کو دی گئی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو ان کے کیے کی سزا دیں۔ اب عدلیہ کو زیادہ دیر تک آئینی پابندیوں میں نہیں جکڑا جاسکتا ہے۔ ہم دہشت گردوں کو دی گئی سزاؤں پر عمل درآمد کے لیے جلد از جلد آئین میں ترامیم کریں گے۔