سانحہ داتا دربارکو پانچ سال مکمل ہونے پر یوم شہدائے داتا دربار منایا گیا ،پریس کلب کے باہر احتجاج

بدھ 1 جولائی 2015 16:46

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیر اہتمام سانحہ داتا دربارکو پانچ سال مکمل ہونے پر یوم شہدائے داتا دربار منایا گیا ۔اس سلسلہ میں لاہور پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد علی نقشبندی ، مولانا مجاہد عبدالرسول خان ، مفتی محمد عمران و دیگر نے کہا کہ سانحہ داتا دربارکے مجرموں کی عدم گرفتاری پنجاب حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے وعدوں کے باوجود تفتیش کا عمل جوں کا توں ہے حکمران یہ بات جان لیں اور سمجھ لیں انہیں اللہ کو جواب دہ ہونا ہے سانحہ داتا دربار کا خون حکمرانوں کے سر پر ہے اہلسنت آپریشن ضرب عضب کے پہلے بھی حمائتی تھے اور آئندہ بھی آپریشن کے پشت پناہ رہیں گئے ضرورت پڑنے پر قوم کا بچہ بچہ افواج پاکستان کے ساتھ دفاعِ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے پاکستا ن اہلسنت کے علماوٴ و مشائخ کی محنت کا ثمر ہے جو لوگ قیام پاکستان کے مخالف تھے آج وہی طبقہ پاکستان میں بم دھماکوں میں ملوث ہے۔

(جاری ہے)

ٍہم جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ داتا گنج بخش اور دیگر مزاراتِ اولیاء پر بم دھماکے کرنے والوں کو منزلِ عام پر لایا جائے اور انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔ اس موقع پرعلامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی مولانا اعظم علی نعیمی ، علامہ خلیل قادری ، علامہ ارشد نعیمی ، مولانا نصیر یوسفی و دیگر بھی موجود تھے۔علاوہ ازیں سربراہ تحریک صراطِ مستقیم پاکستان ڈاکٹر محمدا شرف آصف جلالی نے کہا کہ سانحہ داتا دربار بر صغیر کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔

مرکز روحانیت پر درندگی شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کے دربار پر دھماکہ کرنے والے خوارج اور جہنمی ہیں۔ یہ وہی گرو ہ ہے جو کبھی طالبان اور کبھی داعش کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ سانحہ داتا دربار کے مجرموں کو سزا دی جاتی تو ملک مزید سانحات سے محفوظ ہو جاتا۔ حکمران جماعت کے دہشت گردوں کے ساتھ رابطے ملک میں قیام اَمن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

کالعدم تنظیموں کے نمائندے اور طالبان کے سہولت کار اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ حکومت نے داتا دربار دھماکوں کے مجرموں کی گرفتاری کے بارے میں کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے دِل اس عظیم روحانی مرکز پر ہونے والے اس سانحہ سے زخمی ہیں۔ حکومت مزارات اولیاء پر شرعی حاضری کو شرک قرار دینے والے مفتیوں کو شامل تفتیش کرے اور داتا دربار دھماکوں کے مجرم گرفتار کرکے منظر عام پر لائے اور انہیں قرار واقعی سزادے۔

متعلقہ عنوان :