پولیس نے دو افراد سے ’’ زندہ ‘‘ لڑکے کے قتل اور اس کی لاش دریا برد کرنے کااعتراف کرالیا

لڑکے کے ایک سال بعد اچانک منظر عام پر آنے کے واقعہ نے پولیس کے تفتیشی نظام پر کئی سوالیہ نشان اٹھا دئیے

بدھ 1 جولائی 2015 17:18

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) دو افراد سے ’’ زندہ ‘‘ لڑکے کے قتل اور اس کی لاش دریا برد کرنے کااعتراف کرانے کے بعد لڑکے کے ایک سال بعد اچانک منظر عام پر آنے کے واقعہ نے پولیس کے تفتیشی نظام پر کئی سوالیہ نشان اٹھا دئیے ،پولیس نواب ٹاؤن نے لاش برآمد کئے بغیر ہی اغواء کی ایف آئی آر میں زیادتی اور قتل کی دفعات بھی شامل کر کے ملزمان کا چالان عدالت میں بھی پیش کر دیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ نواب ٹاؤن کے رہائشی محنت کش منیر کا 12سالہ بیٹا وسیم گزشتہ سال یکم رمضان المبارک کو اچانک لا پتہ ہو گیا تھا جس پر گھر والوں نے تلاش کے بعد مقامی پولیس اسٹیشن میں اس کے اغواء کا مقدمہ درج کر ادیا تھا۔ پولیس کی طرف سے وسیم کے اغواء کے شک میں اسلم اور شوکت کو گرفتار کیا اور مبینہ طو رپر تشدد سے ان سے بچے کے قتل اور اسکی لاش دریا برد کرنے کا بھی اعتراف کر الیا ۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ پولیس نے لاش برآمد کئے بغیر ہی اغواء کی ایف آئی آر میں زیادتی اور قتل کی دفعات شامل کر کے چالان بھی عدالت میں پیش کردیا اور دونوں ملزمان گزشتہ آٹھ ماہ سے جیل میں ہیں۔ ایک سال قبل لا پتہ ہونے والا وسیم اچانک منظر عام پر آگیا ہے جس نے پولیس کے تفتیشی نظام کی قلعی کھول کر رکھ رکھی ہے ۔ مزید بتایا گیا ہے کہ پولیس اس کیس میں اپنی سبکی سے بچنے کے لئے اپنے روایتی طریقوں پر اتر آئی ہے اور متاثرہ خاندان کو اپنے مرضی کے مطابق بیان کے لئے دھمکایا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :