پانی کے شعبہ کی ترقی کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں، دنیا میں کسی بھی معیشت کا پانی پر اتنا دارومدار نہیں جتناپاکستان کا ہے

زیر زمین پانی ہمارا آخری آپشن ہے ،اسکی سطح خطرناک حد تک گر گئی ہے یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین میاں شاہد کی اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے وفدسے گفتگو

بدھ 1 جولائی 2015 17:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین میاں شاہد نے کہا ہے کہ حکومت پانی کے شعبہ کی ترقی کیلئے مناسب اقدامات کر رہی ہے مگر اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔عالمی ماہرین کے مطابق دنیا میں کسی بھی ملک کی معیشت کا پانی پر اتنا دارومدار نہیں جتنا ہماری معیشت کا ہے اور اب پاکستان کوپانی کی کمی سے شدید متاثرہ تین ممالک کی صف میں شامل ہے۔

پاکستان میں فی کس 1017 مکعب فٹ پانی دستیاب ہے جو چھ سال قبل 1500 مکعب فٹ تھی امریکہ میں فی کس پانی کی دستیابی 6000، آسٹریلیا میں 5000 ، بزازیل میں 4000 اورچین میں 3000 مکعب فٹ ہے۔ وہ بدھ کو اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ سے بات چیت کر رہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ کہا کہ دریاؤں میں پانی کی کمی کی وجہ سے زیر زمین پانی جو آخری آپشن ہے پر دارومدار بڑھ رہا ہے جس سے اسکی سطح مسلسل گر رہی ہے۔

(جاری ہے)

صرف لاہور میں پانچ سال میں پانی کی سطح بیس میٹر کم ہوئی ہے۔پانی سستا ہونے کی وجہ سے اسکا زیاں بڑھ رہا ہے جبکہ محکمہ انہار اپنے اخراجات کا چوتھائی اور بلدیات نصف بھی پورا نہیں کر پاتے۔ اگر پانی کی قیمت مختلف صارفین کیلئے ان کی قوت خرید کے مطابق رکھی جائے تو زیاں میں کمی آ سکتی ہے ۔پاکستان کے پاس ایک مہینے کا پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے جبکہ بھارت نے 220 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد حاصل کر لی ہے جس میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔

تربیلا کی پانی زخیرہ کرنے کی استعداد 9.69 ملین ایکڑ فٹ تھی جو اب 6.56 ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے جو زراعت اور بجلی کی پیداوار کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ تربیلا یا منگلا کے پانی کی سطح میں ایک فٹ اضافہ سے ملک کو ایک ارب روپے کا فائدہ ملتا ہے۔اگلے دس سال میں پاکستان کو سیراب کرنے والے انڈس ریور سسٹم میں دو تہائی پانی کم ہو جائے گا جوبہت بڑا مسئلہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :