ایف بی آر میں حقیقی اصلاحات کے بغیر ملک کا کوئی مستقبل نہیں، طفیلی اشرافیہ کو ٹیکس کا پابند بنانے کیلئے جعلی جمہوریت کا کلچر ختم کرنا ہو گا، زرمبادلہ کے زخائر نہیں بلکہ قرضہ بڑھے ہیں، بغلیں نہ بجائی جائیں

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کابیان

بدھ 1 جولائی 2015 19:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ایف بی آر میں حقیقی اصلاحات کے بغیر ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔پاکستان ناکام ریاست نہیں، یہ ملک نہ صرف قائم رہ سکتا ہے بلکہ ترقی بھی کر سکتا ہے جسکے لئے طفیلی اشرافیہ کو ٹیکس کی ادائیگی کا پابند بنانا ہو گا۔2014 میں مراعات یافتہ گروہ کو چار کھرب ستر ارب سے زیادہ کا ٹیکس استثناء دیا گیا جو 2013 میں دی گئی رعایت سے دگنی ہے۔

اشرافیہ کے مفادات پورے کرنے کیلئے غریب عوام کا کچومر نکالا جا رہا ہے۔ بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے افراد اور اداروں کی استعداداور ٹیکس نیٹ بڑھانا ، دولت اوروسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانا، بجٹ میں عوام کو ترجیح دینا ، انصاف کو یقینی بنانااور نجی شعبہ کوبہتر کاروباری ماحول فراہم کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

داخلی اور خارجہ پالیسیوں کو بہتر بنائے بغیر ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا جسکے بغیر مقامی یا غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہو گی اور پاکستان محتاج رہے گا۔اسی لئے ہر دو سو افراد میں سے صرف ایک ٹیکس ریٹرن جمع کرواتا ہے جبکہ ٹیکس جمع کروانے والوں کی تعداد اس سے بہت کم ہے۔پاکستان کے زرمبادلہ کے زخائر نہیں بلکہ قرضے بڑھے ہیں جس پر حکمران شادیانے اور عوام بغلیں بجا رہے ہیں۔

پاکستان1951 سے اب تک امریکہ سے 70 ارب ڈالر کے قریب امداد لے چکا ہے جبکہ 1988 سے اب تک آئی ایم ایف سے قرضوں کے 12 معاہدے الگ کئے ہیں جس نے بالادست طبقہ کو خوشحال اور عوام کو بدحال کر دیا ہے۔ملکی ترقی کیلئے جعلی جمہوریت کا کلچر ختم کرنا ہو گا جو ملک کو ناکام ریاست بنا رہا ہے جبکہ ہر سیاسی جماعت نے قومی مفادات کی الگ تشریح کر رکھی ہے جس سے قومی عدم اتفاق بڑھ رہا ہے۔ اگر اب بھی اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک کو تباہ کرنے کیلئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہو گی۔