اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک علاج معالجے اور تعلیم کیلئے ترسیلات بارے ہدایات اور طریقہ کار کو آسان بنا دیا

بینک پاکستانیوں کے طبی اخراجات کی مد میں 50 ہزار ڈالر یا دیگر غیر ملکی کرنسیوں میں اس کے مساوی زرِ مبادلہ غیر ملکی اسپتالوں کو بھجوا سکیں گے

بدھ 1 جولائی 2015 20:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک علاج معالجے اور تعلیم کیلئے ترسیلات کے بارے میں ہدایات اور طریقہ کار کو آسان بنا دیاہے،بیرونِ ملک علاج معالجے اور تعلیم سے متعلق پاکستانیوں کی زرِ مبادلہ کی ذاتی ضروریات پوری کرنے کے لیے اور ان کو سہولت دینے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے ایف ای سرکلر نمبر 08 برائے 2015ء جار ی کر دیا ہے جس کے تحت اہل وطن ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ترسیلات/ زرِ مبادلہ کا اجرا زیادہ آسانی سے کر سکیں گے۔

بیرونِ ملک علاج معالجے سے متعلق نظر ثانی شدہ ہدایات کے تحت بینکوں کو اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ پاکستانیوں کے طبی اخراجات کی مد میں 50 ہزار ڈالر تک یا دیگر غیر ملکی کرنسیوں میں اس کے مساوی زرِ مبادلہ غیر ملکی اسپتالوں کو بھجوا سکتے ہیں، بشرطیکہ پاکستان میں متعلقہ میڈیکل اسپیشلسٹ/ اسپتال نے اس کی سفارش کی ہو۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ بینکوں کو یہ بھی اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ مریض اور اس کے تیمار دار، ہر ایک کو پانچ ہزار ڈالر کے مساوی زرِ مبادلہ جاری کر سکتے ہیں تاکہ وہ بیرونِ ملک اپنی زرِ مبادلہ ضروریات پوری کر سکیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اس سے قبل مریض کو زرِ مبادلہ کی منظوری کے سلسلے میں ایک تکلیف دہ اور طویل عمل سے گزرنا پڑتا تھا اور اس دوران ہر کیس میں حکومت کے تشکیل کردہ طبی بورڈ سے سفارش ، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پیشگی منظوری حاصل کرنی پڑتی تھی۔جہاں تک بیرون ملک تعلیم کے متعلق ہدایات کو سادہ بنانے کا تعلق ہے، بینک بیرونی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں طلبہ کی طرف سے بیرونی تعلیمی اداروں کو 70 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی زرمبادلہ فی طالب علم ایک کیلنڈر سال کے دوران، سرکلر میں متعین کردہ معیار کے مطابق بھجوا سکتے ہیں۔

بینکوں کو یہ اجازت بھی دی گئی ہے کہ وہ طلبہ کو ان کے ابتدائی رہائشی اخراجات پورے کرنے کے لیے پانچ ہزار ڈالر کے مساوی نقدر زرمبادلہ جاری کر سکتے ہیں۔ سابقہ ہدایات کا طریقہ کار پیچیدہ تھا اور اس میں مذکورہ مد میں ترسیلات زر کرنے سے قبل کافی دستاویزات اور تفصیلات درکار تھیں اور طلبہ کو خود نقدزرمبادلہ کا بندوبست کرنا پڑتا تھا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق طبی علاج اور تعلیم کے لیے سرکلر میں متعین کردہ حدود سے زائد زرمبادلہ درکار ہو تو متعلقہ بینک ایسا کیس غور کے لیے ڈائریکٹر، فارن ایکس چینج آپریشنز، ایس بی پی بی ایس سی ہیڈ آفس کراچی کو ارسال کر سکتا ہے

متعلقہ عنوان :