محکمہ معدنیات و کان کنی کی تنظیم نو کیلئے مشاورتی ورکشاپ

محکمے کو جدیدخطوط پر استوار کرنے کیلئے سٹیک ہولڈرز کے درمیان تبادلہ خیال ،ٹھوس تجاویزپیش کی گئیں مائننگ کے شعبے کو انویسٹمنٹ فرینڈلی بنانے اورجدید ٹیکنالوجی پر مبنی نئے کلچر کیلئے سٹیک ہولڈرز نے سفارشات پیش کیں

بدھ 1 جولائی 2015 21:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء ) محکمہ معدنیات و کان کنی کو جدید خطوط پر استوار کرنے ، ریگولیٹری فریم ورک کی مضبوطی ،معدنی وسائل کی مارکیٹنگ اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ساتھ ساتھ مائننگ کے شعبے کوجدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے کیلئے محکمے کی تنظیم نوکی غرض سے ملک بھر سے آئے ہوئے سٹیک ہولڈرز کی مشاورتی ورکشاپ آج ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی ۔

صوبائی وزیر معدنیات و کان کنی چوہدری شیر علی خان مشاورتی ورکشاپ میں مہمان خصوصی تھے جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (انرجی ) جہانزیب خان ، سیکرٹری معدنیات ڈاکٹر ارشد محمود ، رکن صوبائی اسمبلی نذر حسین گوندل ، چیئرمین پاکستان مائنز اونرزایسوسی ایشن ڈاکٹر ایم خالد پرویز ، چیئرمین جیو گرافیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محمد زبیر ابوبکر ،آئی ٹی آئی پاکستان ، میپل لیف سیمنٹ، بنک آف پنجاب، ماہرین تعلیم ، انرجی ماہرین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے بڑی تعداد میں ورکشاپ میں شرکت کی- ورکشاپ میں سٹیک ہولڈرز نے صوبہ پنجاب میں زیرزمین معدنی خزانوں کی تلاش کیلئے روایتی طریقہ کار کو ترک کرکے جدید ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کو فروغ دینے ، دریافت شدہ معدنیات کی بہترین مارکیٹنگ، سرمایہ کاری اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے شعبوں کو جدیدخطوط پراستوار کرنے کیلئے تجاویز اور سفارشات پیش کی گئیں۔

(جاری ہے)

چوہدری شیر علی نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے کے قیمتی معدنی خزانوں کی تلاش اور عرصہ دراز سے مائنز پر قائم بعض عناصر کی اجارہ داری ختم کرنے کے ساتھ ساتھ محکمے کی استعداد کار میں اضافے اور ملکی و غیرملکی سطح پر معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے روڈمیپ کو حتمی شکل دے رہی ہے جس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ محکمے کے ریگولیٹری اور بزنس امور کی تنظیم نو، ٹیکس نیٹ، لیز، سیفٹی انسپکشن اور دیگر متعلقہ امور میں بہتری لانے کیلئے ایشیئن ڈویلپمنٹ بنک ، ورلڈبنک، نیویارک اور آسٹریلین کنسلٹنٹس اور محکمہ قانون کے ماہرین سے بھرپور مشاورت جاری ہے تاکہ محکمے کی کارکردگی اور تشخص بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ درپیش مسائل کا ادراک، موجودہ خامیوں اور نقائص کی نشاندہی ممکن ہوسکے۔

چنیوٹ رجوعہ میں اربوں روپے لاگت کے لوہے، تانبے اور دیگر قیمتی معدنیات کے ذخائر کی دریافت اور توانائی بحران کے خاتمے کیلئے مقامی طور پر کوئلے کی مائننگ کے پاکستانی معیشت پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے پنجاب میں زیرزمین معدنی خزانوں کی تلاش کیلئے روایتی طریقہ کار کو ترک کرکے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، دریافت شدہ معدنیات کی بہترین مارکیٹنگ اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو جدید تقاضوں سے ہمکنار کرنے کیلئے محکمہ معدنیات کی ری سٹرکچرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرمعدنیات نے کہا کہ معدنیات ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، حکومت پنجاب نئے معدنی خزانوں کی دریافت کے ذریعے معاشی ترقی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ورکشاپ سے مائنز اونرز، ماہرین معدنیاں اورسٹیک ہولڈرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا-

متعلقہ عنوان :