آبروریزی کے مقدمات میں مصالحت کی کوشش غیر قانونی ہے ، بھارتی سپریم کورٹ

بدھ 1 جولائی 2015 22:39

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) بھارتی سپریم کورٹ نے آبروریزی کے مقدمات میں ماتحت عدالتوں کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کو غیر قانونی قرار دیدیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ریاست مدھیہ پردیش میں آبروریزی کے ایک مقدمے میں ایک اپیل کی سماعت کے دوران سنایا گیا۔ اس کیس میں بھی اس مقدمے کو کسی مصالحتی سینٹر میں منتقل کر دینے کی اپیل کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ کے جج دیپک مشرا کے مطابق کسی ماتحت عدالت کی طرف سے آبروریزی کے کسی کیس کو مصالحتی سینٹر منتقل کرنے کی تجویز بھی مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔سپریم کورٹ کی طرف سے یہ واضح موقف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب مدراس ہائیکورٹ نے جنسی زیادتی کے ایک مقدمے کو ایک مصالحتی مرکز میں منتقل کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

مدراس ہائیکورٹ کے جج نے آبروریزی کے اس کیس کو مصالحتی سینٹر منتقل کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مجرم کے اچھے مستقبل کی خاطر متاثرہ خاتون کو تصفیہ کر لینا چاہیے۔

انہوں نے اس مجرم کی ضمانت بھی قبول کر لی تھی جس نے ابھی سات برس کی سزائے قید بھی مکمل نہیں کی تھی۔ حالانکہ اس مجرم کو مصالحتی سینٹر سے رجوع کرنے کے لئے لازمی طور پر کم از کم سات سال کی قید کاٹنا تھی۔ بھارتی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 2013ء میں بھارت میں آبروریزی کے 33707 واقعات رپورٹ ہوئے۔