بھارتی فوج کی بربریت بدستور جاری‘ ماہ جون میں 15 کشمیری شہید اور 188 زخمی کئے گئے

جمعرات 2 جولائی 2015 12:35

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور اس کے ایجنٹوں نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے گزشتہ مہینے جون میں پندرہ کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔ ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق شہید ہونے والوں میں ایک کو زیر حراست قتل کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے پرامن مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے 188 افراد کو زخمی کردیا جبکہ حریت رہنماؤں اور کارکنوں سمیت416 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے سرینگر میں ایک پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اس کے مقامی آلہ کار آزادی کے لیے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مظاہروں کے پرامن ہونے کے باوجود بھارتی پولیس جان بوجھ کر پیلٹ اور پیپر گن کا استعمال کررہی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ باالخصوص نوجوان اور لڑکے شدید زخمی ہورہے ہیں۔

انہوں نے ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کی دیگرتنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں۔ حریت رہنما میر شاہد سلیم اور جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ جموں میں 150 سال پرانے قبرستان پردنگل کا انعقاد کرناکھلی بے حرمتی اور مسلمانوں کے مقدس مقام پر حملہ کے مترادف ہے۔ کشمیری نمائندوں الطاف حسین وانی اور شمیم شال نے جنیوا میں جاری ا قوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بھاری تعداد میں موجودگی سے تعلیمی ماحول غیر محفوظ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں تعلیم حاصل کرنے والے کشمیری طالب علموں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور تعلیمی اداروں میں جانے سے روکا جارہا ہے جبکہ کئی طالب علموں کو تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے۔ ایک اور کشمیری نمائندے سید فیض نقشبندی نے اٹلی کے سابق وزیر دفاع Salvo Ando سے ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

ایمنسٹی انٹرینشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجیوں کو قتل اوربے حرمتی سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ریکارڈ اور دستاویزات کی چھان بین، وکلاء ،متاثرین اور سول سوسائٹی ارکان کے انٹرویوزمیں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی حکومت نے ستر مقدمات میں مطلوب فوجیوں اور پیراملٹری اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :