بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ قوانین کی تنسیخ کرے‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل

جمعرات 2 جولائی 2015 12:37

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ان ظالمانہ قوانین کی تنسیخ کرے جو بھارتی فورسز کو تحفظ فراہم کرتی ہیں جن پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کا الزام ہے۔اپنی ایک تازہ رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات پر بھی زور دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں کالا قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ1990 سے لاگو ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون لوگوں کو مزید دور کرنے کا باعث بنا ہے۔کشمیر میں آزادی پسندوں سے نمٹنے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

آرمڈ فورسز سپیشنل پاورز ایکٹ کے تحت فوجیوں کو مشتبہ افراد کو گولی مارنے اور انھیں بغیر وارنٹ کے گرفتار کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ان وسیع اختیارات کی وجہ سے اس غیر مستحکم خطے میں تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات میں ایک بھی فوجی پر سول عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے۔ایمنسٹی کے گلوبل ڈائریکٹر منر پمپل کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ سنگین واقعات رونما ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فوجی اہلکاروں کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکامی کی وجہ سے بھارت نہ صرف اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ اپنے آئین کی پاسداری بھی نہیں کر پایا ہے۔

متعلقہ عنوان :