معروف فوک گلوکار عالم لوہار کی35ویں برسی کل منائی جائے گی

جمعرات 2 جولائی 2015 13:18

معروف فوک گلوکار عالم لوہار کی35ویں برسی کل منائی جائے گی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء )معروف فوک گلوکار عالم لوہار کی35ویں برسی کل ( جمعہ ) منائی جائے گی۔ عالم لوہار یکم مارچ 1928ء کو گجرات کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے انہوں نے کم عمری سے گلوکاری کا آغاز کیا۔عالم لوہار کو چمٹا بجانے اور آواز کا جادو جگانے میں کمال کا فن حاصل تھا ان کے گائے ہوئے پنجابی گیتوں کی خوشبو آج بھی چار سو پھیلی ہے ۔

عالم لوہار نے تھیٹر کی دنیا سے اپنی گلوکار ی کا آغاز کیا پھر وہ پاکستان بھر میں ہونے والے تھیٹروں میں پرفارم کرنے لگے اورکوئی بھی تھیٹر ان کے بغیر نامکمل تصور کیا جاتا تھا ۔ان کی خاص پہچان ان کا چمٹا تھاجو انہوں نے بطور میوزک انسٹرومنٹ استعمال کیا اور دنیا کو ایک نئے ساز سے متعارف کرایا۔وہ اپنے مخصوص انداز اور آواز کی بدولت بہت جلد عوام میں مقبول ہوگئے۔

(جاری ہے)

ان کی گائی ہوئی جگنی آج بھی لوک موسیقی کا حصہ ہے۔جگنی اس قدر مشہور ہوئی کہ ان کے بعد آنے والے متعدد فنکاروں نے اسے اپنے اپنے انداز سے پیش کیا لیکن جو کمال عالم لوہار نے اپنی آواز کی بدولت پیدا کیا وہ کسی دوسرے سے ممکن نہ ہوسکا۔جگنی کی شہرت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس دور کی اردو اور پنجابی فلموں میں بھی جگنی کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا جبکہ جگنی کی پکچرائزیشن بھی انہی پر ہوئی۔

جگنی کے علاوہ عالم لوہار نے کئی اور منفرد نغمے تخلیق کئے جن میں اے دھرتی پنج دریاں دی، دل والا دکھڑا نئیں، جس دن میرا ویاہ ہو وے گا، قصہ سوہنی ماہیوال کا گیت، وغیرہ بہت مقبول ہوئے۔عالم لوہار کی گائیکی کا انداز منفرد اور اچھوتا تھا جو اندرونِ ملک ہی نہیں بیرونِ ملک جہاں پنجابی اور اردو زبان نہیں سمجھی جاتیں وہاں بھی لوگ ان کی خوبصورت دھنوں پر جھوم اٹھتے تھے، خصوصا قصہ ہیر رانجھا اور قصہ سیف الملوک آج بھی زبان زدِ عام ہیں۔

ان کا انتقال تین جولائی 1979 کو پنجاب کے ایک غیر معروف قصبے کے پاس ٹریفک حادثے کی وجہ سے ہوا، جس کے بعد انہیں لالہ موسی میں سپردِ خاک کیا گیا۔چمٹا بجانے کے ساتھ ساتھ گلوکاری کا فن اگرچہ محدود ہوگیا ہے اور چمٹا بجانے والوں کی تعداد تقریبا ختم ہوتی جا رہی ہے لیکن عالم لوہار کے بیٹے عارف لوہار نے چمٹے سے چھڑنے والی نئی سے نئی دھنوں کے ذریعے نہ صرف اپنے والد کے فن کو زندہ رکھا ہوا ہے اور ان کے اسی فن کی وجہ سے ان کودیگر گلوکاروں کے مقابلے میں ممتازدرجہ حاصل ہے ۔