کاشتکاروں میں دالوں کی نئی پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے تو درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایاجاسکتاہے، ماہرین جامعہ زرعیہ

جمعرات 2 جولائی 2015 14:09

فیصل آباد ۔2 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہاہے کہ اہم دالوں کی ملکی ضروریات درآمد سے پوری کی جاتی ہیں لہٰذا اگرکاشتکاروں میں نئی پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے تو دالوں کی درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایاجاسکتاہے۔ ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایاکہ چنا ، مسور ، مونگ ، ماش پنجاب میں کاشت کی جانیوالی اہم دالیں ہیں لیکن مونگ کے علاوہ چنا ،مسور ، ماش کی ملکی ضروریات درآمد سے پوری کی جاتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کو نئی اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی کاشت سمیت نئی پیداواری ٹیکنالوجی سے روشناس کرواکر جہاں دالوں کی مجموعی ملکی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایاجاسکتاہے وہیں ان دالوں کی امپور ٹ پر خرج کئے جانے والے کثیر زر مبادلہ کی بھی بچت ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ دالیں ہماری خوراک کا اہم حصہ ہیں جو سستے داموں پروٹین مہیاکرنے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتیں نیز انسانی خوراک کو غذائیت کے اعتبار سے بہتر اور متوازن بنانے سمیت بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پوراکرنے کیلئے بھی دالوں کی پیداوار میں اضافہ اشد ضروری ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ دالیں پھلی دار اجناس کے خاندان سے تعلق رکھنے کے ناطے ہوا سے نائٹروجن حاصل کرکے جڑوں پر موجود منکوں کے ذریعے زمین میں داخل کرکے پودوں کیلئے دستیاب بناتی اور زمین کی زرخیزی کو بحال رکھتی ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ محکمہ زراعت اس ضمن میں اپنے تما م وسائل بروئے کار لائے گا۔

متعلقہ عنوان :