مسلم اکثریتی صوبے میں جدید تہذیب ،معاشی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،چینی فوج

جمعرات 2 جولائی 2015 14:51

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) چین کے دو سینیئر فوجی افسران کا کہنا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے جنوبی علاقے سنکیانگ میں جدید تہذیب کے فروغ اور یہاں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے چینی فوج کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی میگزین ’قیشی‘ کے حالیہ ایڈیشن میں جنوبی سنکیانگ ملٹری ریجن کے کمانڈر لی ہائی یانگ اور فوجی افسر میاوٴ وینجیانگ نے لکھا ہے کہ سپاہیوں کو اس علا قے سے ’محبت کی آرزو‘ کرنی چاہیے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’ہمیں اپنی آنکھوں کی دیکھ بھال کی طرح نسلی وحدت پسندی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور انار کے بیجوں کی طرح تمام نسلی گروپوں کے لوگوں کو ایک ساتھ مل جل کر رہنے کی ضرورت ہے‘۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ یوغور لوگوں میں ناراضگی اور بدامنی کی وجہ روزگار میں امتیازی سلوک اور ملازمتوں کے حصول میں نسلی پرستی ہے۔بیجنگ حکومت نے حالیہ چند سالوں میں اس علاقے کی ترقی کے لیے اپنی توجہ مرکوز کی ہے، خاص طور پر ان جنوبی علاقوں میں جہاں یوغوروں اور مذہبی قدامت پسندوں کی اکثریت ہے۔

میگزین میں شائع ہونے والی تحریر میں کہا گیا ہے کہ فوجی سپاہیوں کو جنوبی سنکیانگ کی معاشی ترقی میں مدد کرنی چاہیے اور دیہات کے افراد کو سائنس، تہذیب، قانون اور صحت تک رسائی فراہم کرتے ہوئے، ’جدید تہذیب کی جانب راغب کرکے، مذہبی انتہا پسندی سے دور کرنے کے لیے‘ مقامی لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں تک رسائی اور پینے کے پانی کی کمی کے مسائل کو دور کرنے کے لیے ہر سال تمام فوجی یونٹس کو فنڈز میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بچوں کو اسکولوں میں ’پڑھنا، رہنا اور بڑھنا‘ چاہیے

متعلقہ عنوان :