امریکہ اب بھی دنیا کی سب سے طاقتور لڑاکا فوج ہے، مگر دوسرے ممالک فوجی قوت کے اس فرق کو کم کر رہے ہیں، جنرل ڈیمپسی

جمعرات 2 جولائی 2015 16:39

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء)امریکی جوائنٹ چیفس چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا ہے کہ اگرچہ امریکہ اب بھی دنیا کی سب سے طاقتور لڑاکا فوج ہے، مگر دوسرے ممالک فوجی قوت کے اس فرق کو کم کر رہے ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق سال 2015 کی” نیشنل ملٹری سٹریٹجی“ کا اعلان کرتے ہوئے جوائنٹ چیفس چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا کہ دوسری اقوام اپنی فوجی صلاحیت میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

جنرل ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ جب سے پینٹاگان نے 2011 میں اپنی آخری فوجی حکمت عملی شائع کی ہے، عالمی انتشار میں اضافہ ہوا ہے اور امریکہ کی دوسری اقوام پر برتری کے کچھ پہلو انحطاط پذیر ہوئے ہیں۔ڈیمپسی نے کہا کہ امریکی فوج کو زیادہ پھرتیلا، اختراعی اور مربوط ہونے کی ضرورت ہے، اور اس کو عالمی سطح پر مصروف عمل رہنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

سال 2015 کی حکمت عملی میں روس کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نے بار بار اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کی عزت نہیں کرتا اور اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

اس میں روس کی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ”براہ راست اور پراکسی فورسز کے ذریعے روس کے فوجی اقدام علاقائی سلامتی کو کمزور کر رہے ہیں۔حکمت عملی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اتحادیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے اور ایرانی حکومت عراق، لبنان، شام اور یمن میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہی ہے۔اس میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیار رکھنے والی ایک ”غیر قانونی“ ریاست قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل تیار کر رہا ہے۔