پنگریو ،پولیس کی جانب سے گھروں پر چڑھائی ،خواتین و مردوں پر تشدد کے خلاف کولہی برادری سڑکوں پر نکل آئی

جمعرات 2 جولائی 2015 17:23

پنگریو( (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء))پنگریو کے نواحی گاؤں علی خان گاڈیوان میں پنگریو پولیس کی بھاری نفری کی جانب سے کولہی برادری کے گھروں پر چڑھائی اور خواتین و مردوں پر تشدد کے خلاف مختلف دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے کولہی برداری کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے پریس کلب پنگریو کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا احتجاجی مظاہرے اور دھرنے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی احتجاجی مظاہرین نے دھرنا دے کر پنگریو جھڈو اور پنگریو ٹنڈو باگو روڈ بلاک کر دیا جس کی وجہ سے ٹریفک معطل ہو گیا اور روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں احتجاجی مظاہرین نے پنگریو پولیس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین کے رہنماؤں کامریڈ کرشن کولہی، دھنجی مل، ڈاکٹر پنوں، منرو کولہی اور دیگر نے کہا کہ پنگریو پولیس کی بھاری نفری نے گاؤں علی خان گاڈیوان میں کولہی برادری کے گھروں پر چڑھائی کی اور مندر میں پوجا پاٹ کے دوران کولہی برادری کے مذہبی رہنما روپو کولہی کو گرفتار کر نے کی کوشش کی جسے خواتین اور مردوں نے ناکام بنا دیا جس پر پنگریو پولیس نے خواتین اور مردوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے متعدد خواتین اور مرد زخمی ہو گئے انہوں نے کہا کہ مذہبی تقریب کے دوران پولیس کے اس دھاوے اور ہمارے مذہبی رہنما کو گرفتار کر نے کی کوشش، اور خواتین ، بچوں مردوں پر پولیس کے تشدد پر ضلع بدین بھر کی کولہی برادری میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اقلیتی برادری کے ساتھ نا انصافیوں اور زیادتیوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم سندھ کے اصل وارث ہیں ہم ایسی زیادتیاں اور نا انصافیاں برداشت نہیں کریں گے مقررین نے پنگریو تھانے کے ہیڈ کانسٹیبل خادم چانڈیو کو اس واقع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ خادم چانڈیو کے کہنے پر ہی پولیس نے ہمارے گھروں اور مندر پر چڑھائی کی ہے اور تشدد کرایا ہے جس میں ہماری خواتین اور مرد زخمی ہو گئے ہیں مقررین نے کہا کہ کولہی پر امن برادری ہے مگر اپنے ساتھ ہو نے والی ایسی زیادتیاں کسی صورت برداشت نہیں کرے گی مقررین نے اعلان کیا کہ اگر پنگریو تھانے کے ہیڈ کانسٹیبل خادم چانڈیو کو معطل نہ کیا گیا تو کولہی برادری نہ صرف ضلع بدین بلکہ سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کرے گی احتجاجی مظاہرے میں جئے سندھ قومی محاذ، قومی عوامی تحریک کے کارکن اور عہدیدار بھی شریک ہوئے جسقم پنگریو یونٹ کے صدر محمد ارشد چانڈیو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جسقم کولہی برادری کے ساتھ ہے اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں میر ریحان ٹالپر اور میر زاہد حسین ٹالپر نے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انہیں انصاف فراہم کر نے کی یقین دہانی کرائی جس پر ایک بار احتجاجی مظاہرین نے دھرنا ختم کر دیا مگر بعض ازاں مظاہرین کی نصف تعداد دوبارہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئی اور اعلان کیا کہ جب تک ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوتا دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا ان مظاہرین سے ایس ایچ او پنگریو نے مذاکرات کر کے یہ دھرنا ختم کرایا ادھر ایس ایچ او پنگریو علی حسن چانگ نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے کولہی برادری کے کسی شخص پر تشدد نہیں کیا نواحی دیہاتوں کے باشندوں کی شکائت پر پولیس کولہی برادری کے پاس گئی تھی اور انہیں امن اومان کا پابند بنا کر واپس آگئی پولیس پر کولہی برادری کی خواتین اور مردوں پر تشدد کے الزامات غلط ہیں۔