ہائیکورٹ نے لاہور میں کول پاور پوائنٹ بنانے کیخلاف زمین کی ایکوائزیشن پر حکم امتناعی جاری کر دیا

انرجی ڈیپارٹمنٹ ،پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی ، محکمہ ماحولیات وغیرہ سے 15جولائی تک جواب طلب کرلیا گیا

جمعرات 2 جولائی 2015 18:35

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں کول پاور پوائنٹ بنانے کیخلاف زمین کی ایکوائزیشن پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے 15جولائی تک انرجی ڈیپارٹمنٹ،پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی ، محکمہ ماحولیات وغیرہ سے جواب طلب کرلیا ۔ گزشتہ روز لاوہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے شیخ احمد داؤد اور دیگر پانچ شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی ۔

محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت میں بحث کرتے ہوئے بتایا کہ پوری دنیا میں کوئلے چلنے والے بجلی کے پلانٹ ختم ہورہے ہیں مگر پاکستان میں پیسے بنانے کے لیے یہ لگائے جارہے ہیں۔ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ جہاں ماحولیاتی آلودگی پیدا کرتے ہیں وہاں علاقے میں رہائشی زندگی ناپید ہوجاتی ہے 03جون کو 1188کنال5مرلہ موضع خیرہ اور موضع سلطان پورہ تحصیل شالیمار ضلع لاہور سے ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ،ایل ڈی اے نے 13جون 2015ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق اس علاقے کو رہائشی علاقہ ڈکلئیر کردیا ہے اس علاقے میں کوئلے سے چلنے والا پلانٹ لاہور میں لگانے سے فضاء اور پانی آلودہ ہوجائے گا اس سے زندگیوں کو خطرہ ہوگا اور یوں آئین کے آرٹیکل 9،14،18،23 اور25 کی خلاف ورزی ہوگی حکومت پنجاب انرجی ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی نے زمین ایکوائر کرنے سے قبل ماحولیاتی تجزیہ یعنی ای آئی اے نہیں کرایا جو کہ ماحولیاتی ایکٹ کے تحت ضروری ہے نہ ہی عوامی شنوائی کی گئی ہے مطلوبہ پلانٹ جوکہ شالامار باغ جو کہ قومی ورثہ ہے کے قریب ہے اور تفریحی پارک اورجلوواٹر پارک کے قریب بنایا جارہا ہے اس علاقے میں کئی ہسپتال اور سکول موجود ہیں اس لیے اس پلانٹ کو لگانے کی اجازت نہ دی جائے ۔

(جاری ہے)

جسٹس مامون رشید شیخ نے استفسار کیا کہ آپ کا استحقاق کیسے متاثر ہورہا ہے ۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ملک کو پانی سے بجلی پیدا کرنے والے ڈیموں کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف بجلی سستی پیدا ہوگی بلکہ زمین زرخیز ہونگی کوئلے سے چلنے والے پلانٹ ملکی زراعت کو بھی ختم کردیں گے یہ کیس مفاد عامہ کا ہے اور آئین کے نفاذ کا مسئلہ ہے۔

جسٹس مامون رشید شیخ نے استفسار کیا کہ اگر محکمہ ماحولیات نے اجازت دے دی تو آپ کا کیا بنے گا ۔محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل10-A کے بعد لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کا سیکشن4،5،5-Aاور17(4)آئین سے متصادم ہے آئین کے آرٹیکل23 اور24کو سامنے رکھتے ہوئے میری جائیداد حکومت نہیں لے سکتی ۔ عدالت نے مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے 03جون 2015کے نوٹیفکیشن پر ہرطرح کا عملدرآمد برائے کول پاور پلانٹ روک دیا ۔

متعلقہ عنوان :