وزیراعظم بیمارو ں کی عیادت ،معاوضے کا اعلان کرتے تو اچھاتھا،حلیم عادل شیخ

پوری دنیا میں بجلی کی بندش اور گرمی سے 1500افراد کے لقمہ اجل بن جانے کی مثال نہیں ملتی،صدر (ق) لیگ سندھ

جمعرات 2 جولائی 2015 18:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ انہیں وزیراعظم کی بے حسی پر بہت افسوس ہوا ہے انہوں نے اپنے کراچی کے طوفانی دورے میں گرمی سے ہلاک ہونے والے لوگوں کے لئے نہ توکوئی امداد کا اعلان کیااور نہ ہی ہسپتال جاکر بیماروں کی عیادت کرنے کو ضروری سمجھا ۔یہ لوگ کسی بیماری اور آفت کا شکار ہوکر نہیں مرے ،پوری دنیا میں بجلی کی بندش اور گرمی سے 1500افراد کے لقمہ اجل بن جانے کی مثال کہیں نہیں ملتی،مرنے والوں میں کراچی میں چھوٹی آبادی کے لوگ تھے اور ایسے بھی افراد تھے جو اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لیے کراچی آئے تھے، یہ درست ہے کہ کسی ہسپتال میں جانے سے ان کی سیکورٹی کو کوئی خطرہ نہیں تھاجس کی مثال یہ بھی ہے کہ کراچی کے ہسپتالوں میں ان کے آنے کے پیش نظر ہسپتال والوں نے کافی صفائی ستھرائی بھی کردی تھی تاکہ وزیراعلیٰ سندھ نے جو اپنی جھوٹی تعریفیں کی تھی اس میں کچھ نہ کچھ سچائی نظر آسکے ۔

(جاری ہے)

وہ گرمی سے ہلاک ہونے والے لوگوں کی تکالیف کو گوارا کیئے بغیر ائیرکنڈیشن کمرے میں میٹنگ کرکے ایک عدد بیان داغ کرچلے گئے ۔ وفاق اور کے الیکٹرک نے عوام کو نہ ہی سخت گرمی میں بجلی دی اور نہ ہی صوبائی حکومت نے عوام کو ریلیف اور صحت کی سہولیات مہیا کی۔یہ بات انہوں نے مسلم لیگ کے پارٹی سیکرٹریٹ میں الیکٹرونک میڈیا کے نمائندں سے بات کرتے ہوئے کہی ۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکومت پر تنقید کسی بھی طور بلاجواز نہیں ہے وزیراعظم گرمی سے مرنے والوں کے لیے معاوضہ کا اعلان کرتے تو بہت اچھا ہوتا اور اس کے ساتھ انہیں کے الیکٹرک پر سخت نوٹس لینے کے ساتھ اس پر بھاری جرمانہ عائد کرنا چاہے تھا،انہیں وزیراعلیٰ سندھ کی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھنے سے قبل سوچنا چاہے تھا کہ وہ ایک ملک کے حکمران ہیں اور انہیں اﷲ کی عدالت میں ان تمام ہلاک شدگان کی اموات کا جواب دینا ہے ۔

وزیراعظم اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ چار گھنٹے تک ائیرکنڈیشن کمرے میں بیٹھے رہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ جب لوگ گرمی سے مررہے تھے اس وقت سائیں ٹھنڈے کمرے میں سوتے رہے ۔انہوں نے کہ انسانی زندگیوں کو بچانا وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں کی ہی ذمہ داری تھی ،جبکہ کراچی کی عوام جو بوندبوند پانی کو ترس رہی ایسے میں وہ زہریلہ پانی پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے نگلیریا جیسے امراض لوگوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو کہ اس شہر کے لیے کوئی نئی آفت کھڑی کرسکتاہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں گجرانوالہ کے ٹرین حادثے میں کوپاک فوج کے کورکمانڈر کی شہادت اور 12افراد کے جابحق ہونے پر دلی رنج ہے جبکہ اس حادثے میں فوج کی جانب سے جس انداز میں بروقت امدادی کارروائیوں سے انسانوں کی جانوں کو بچایا گیا وہ قابل تحسین ہے ۔

متعلقہ عنوان :