فرخندہ قتل کیس چاروں ملزمان کی سزائے موت منسوخ کر دی گئی

جمعرات 2 جولائی 2015 21:52

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء)افغانستان میں ایک عدالت نے ان چار افراد کی سزائے موت منسوخ کر دی ہے جنھیں مارچ میں ایک مشتعل ہجوم کے ساتھ مل کر ایک عورت کو ہلاک کرنے کے الزام میں قصوروار پایا گیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں سال 19 مارچ کو دارالحکومت کابل کے وسط میں ایک مزار پر 28 سالہ فرخندہ کو لوگوں نے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے الزام میں سنگسار کر کے ہلاک کردیا تھا اور یہ چاروں افراد اس واقعے میں مرکزی کردار تھے۔

فرخندہ کی لاش کو گاڑی تلے روندا گیا اور بعد میں آگ لگا دی گئی۔ اس واقعہ کے بعد خواتین کے خلاف ناروا سلوک پر وسیع پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے ہوئے تھے۔عدالت میں کل 49 لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت نے چار دن کی سماعت کے بعد ہی اپنا پہلا فیصلہ سنا دیا تھا۔

(جاری ہے)

معاملے میں آٹھ لوگوں کو 16 سال قید کی سزا بھی ہوئی اور آٹھ پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد کو الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔

بعد میں عدالت نے 11 پولیس اہلکاروں کو خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچانے میں ناکامی کے الزام میں ایک ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔عدالت میں چند ملزمان کے اعترافی بیان پڑھ کر سنائے گئے جن میں انھوں نے اعتراف کیا کہ انھوں نے فرخندہ پر حملہ قرآن جلانے کے الزام کی وجہ سے کیا۔ایک سرکاری تفتیش کار کے مطابق ایسے شواہد نہیں ملے جس سے یہ ثابت ہو کہ فرخندہ نے قرآن مجید کو نذر آتش کیا ہو۔