تباہ ہونے والا پل خطرناک نہیں تھا

جمعہ 3 جولائی 2015 11:23

تباہ ہونے والا پل خطرناک نہیں تھا

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جولائی2015ء) شورکوٹ وزیرآباد سیکشن پر 14 ’انتہائی خطرناک‘ پل موجود ہیں۔ اسی سیکشن پر ایک پل تباہ ہونے سے خصوصی ٹرین جمعرات کو نہر میں گر گئی تھی۔ تاہم یہ تباہ ہونے والا پل جو علی پور چٹھہ کو جامکے چٹھہ سے ملاتا ہے، ان خطرناک پلوں میں شامل نہیں تھا۔ یہ بات لاہور ریلوے ہیڈکوارٹرز پر پلوں کی بحالی کے منصوبے سے منسلک ایک عہدے دار نے بتائی۔

(جاری ہے)

اپنے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط کے سا تھ مذکورہ عہدے دار نے کہا ’’اگر اس پل کے ساتھ کوئی مسئلہ تھا، تو پھر مسافروں سے بھری ہوئی ٹرین ایک گھنٹہ پہلے یہاں سے بحفاظت نہیں گزرپاتی۔‘‘ اکتوبر 2006ء میں رن پٹھانی کا پل تباہ ہنے کے بعد وفاقی حکومت نے ریلویز کے انسپکٹر کی سربراہی میں تمام پلوں کی حالت کا از سرِنوجائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے ریل آپریشن کے لیے 159 پلوں کو خطرناک قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ رن پٹھانی کے پل کی تباہی کے بعد کراچی سے ملک کے بالائی علاقوں تک ریلوے ٹریفک پانچ دن تک معطل رہا تھا۔