سندھ پولیس میں افسروں کے تبادلوں سے کئی اہم کیسز کا تفتیشی عمل متاثر، تبادلوں سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تفتیش بھی کھٹائی میں پڑ گئی

جمعہ 3 جولائی 2015 12:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) سندھ پولیس میں اعلی سطح کے تقرر وتبادلوں سے کئی اہم اور حساس تفتیشی عمل جمود کا شکار ہو گیاہے جبکہ ان تبادلوں کو قانون نافذ کرنے والے ادارے غیرمنطقی اور غیرضروری قرار دے رہے ہیں۔کراچی پولیس میں پچھلے ایک ماہ کے دوران کئی اہم افسر تبدیل کئے گئے ہیں جس سے کئی اہم اور حساس کیسز کا تفتیشی عمل متاثر ہو رہا ہے۔

اس سلسلے میں ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ اور ڈی آئی جی سلطان خواجہ کے تبادلوں کے فیصلے پر صوبائی حکومت ہدف تنقید بنی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور منیر شیخ دونوں ہی سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کی تفتیشی کمیٹی کے رکن ہیں۔ذرائع کے مطابق مشترکہ تفتیشی ٹیم کے ان دو ممبران کے جانے سے سانحہ بلدیہ کی مشترکہ تفتیش اب رک چکی ہے جبکہ حکومت نے ان کی جگہ کمیٹی میں کسی کو نامزد نہیں کیا۔

ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا ضلع شرقی سے تبادلہ بھی عوام میں بے چینی کا باعث بنا ہوا ہے۔وہ صرف سانحہ صفورا گوٹھ بلکہ سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کے حوالے سے بھی متحرک تھے۔ ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید اور ایس ایس پی سنٹرل نعمان صدیقی جو علامہ اکبر کمیلی کے قتل کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے ممبران تھے ان دونوں کے تبادلوں کے بعد یہ تفتیش بھی رک چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :