بغاوت کیالزام میں البغدادی کے ساتھی کو پھانسی دینے کا انکشاف

جمعہ 3 جولائی 2015 12:57

دمشق /بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) داعش کے خود ساختہ خلیفہ ابو بکر البغدادی کے ایک قریبی ساتھی کو تنظیم کے خلاف بغاوت کی سازش تیار کرنے کی پاداش میں سزائے موت دی گئی ہے۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ داعش کی ایک عدالت نے خلیفہ ابو بکر البغدادی کے قریبی ساتھی اور تنظیم کی مجلس شوریٰ کے رکن ابو عثمان الحسن کو مختصر ٹرائل کے بعد سزائے موت سنائی تھی ابو عثمان کو سنائی گئی سزائے موت پر شام میں داعش کے زیر کنٹرول ایک فوجی اڈے میں غیر مروجہ طریقے سے عمل درآمد کیا گیا۔

(جاری ہے)

اخبار کی رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر بغاوت کے جرم میں قتل ہونے والے جنگجو ابوعثمان الحسن خلیفہ ابوبکر البغداد کے ساتھی ہی نہیں بلکہ قریبی دوست بھی تھے تاہم اخبار نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا الحسن کا ٹرائل اور اس کی پھانسی البغدادی کی منظوری سے ہوئی ہے یا انہیں اس سے لاعلم رکھا گیا ابو عثمان الحسن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے تنظیم میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں جنگجو منحرف ہونے کی منصوبہ بندی کررہے تھے ایک دوسرے اخبار بزنس انسائیڈر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابو عثمان کی پھانسی کے رد عمل میں عراق کے شہر موصل میں متعین دسیوں شامی جنگجو سخت ناراض ہوئے ہیں اور وہ ناراضی کا اظہار کرنے کے بعد واپس شام کے شہر الرقہ چلے گئے ڈیلی میل نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ ابو عثمان الحسن کا ٹرائل اس وقت شروع کیا گیا جب اس کے نائب نے اس پر بغاوت کا الزام عاید کیاتاہم کچھ دوسرے ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ ابو عثمان الحسن کو تنظیم میں غیر ملکی جنگجوؤں میں اپنا اثرونفوذ بڑھانے کی پاداش میں پھانسی دی گئی ذرائع کے مطابق ابو عثمان کی وجہ سے موصل میں عرب اور غیرعرب داعشی جنگجوؤں میں پھوٹ پڑ گئی تھی اور بڑی تعداد میں جنگجو موصل سے رقہ بھاگ گئے تھے۔