شورکوٹ وزیرآباد سیکشن پر 14انتہائی خطرناک پل موجود ہیں،حادثے کا سبب بننے والا پل شامل نہیں تھا‘ رپورٹ

جمعہ 3 جولائی 2015 14:14

شورکوٹ وزیرآباد سیکشن پر 14انتہائی خطرناک پل موجود ہیں،حادثے کا سبب ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء)شورکوٹ وزیرآباد سیکشن پر 14انتہائی خطرناک پل موجود ہیں تاہم اس سیکشن پر تباہ ہونے والا پل جو علی پور چٹھہ کو جامکے چٹھہ سے ملاتا ہے ان خطرناک پلوں میں شامل نہیں تھا۔یہ بات ایک میڈیا رپورٹ میں ریلوے ہیڈکوارٹرز میں پلوں کی بحالی کے منصوبے سے منسلک ایک عہدے دار کے حوالے سے بتائی گئی ہے ۔

اپنانام پوشیدہ رکھنے کی شرط کے سا تھ مذکورہ عہدے دار نے کہا اگر اس پل کے ساتھ کوئی مسئلہ تھا تو پھر مسافروں سے بھری ہوئی ٹرین ایک گھنٹہ پہلے یہاں سے بحفاظت نہ گزرپاتی۔اکتوبر 2006 ء میں رن پٹھانی کا پل تباہ ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے ریلویز کے انسپکٹر کی سربراہی میں تمام پلوں کی حالت کا از سر نوجائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے ریل آپریشن کے لیے 159 پلوں کو خطرناک قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

رن پٹھانی کے پل کی تباہی کے بعد کراچی سے ملک کے بالائی علاقوں تک ریلوے ٹریفک پانچ دن تک معطل رہا تھا۔بتایا گیا ہے کہ پاکستان ریلویز نے 2010-11 کے مالی سال کے دوران ان تمام پلوں کی مکمل بحالی کا منصوبہ بنایا تھا اور اس منصوبے پر 412 ارب روپے کی لاگت آنی تھی تاہم اب تک اس طرز کے صرف 73 پلوں کو ہی بحال کیا جاسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 86 خطرناک پلوں پر کام جاری ہے اور 30 جون 2016 تک اس کے مکمل ہونے کا امکان ہے۔

60پلوں کو 2012-13 میں آپریشن کے لیے انتہائی خطرناک یا ناموزوں قرار دیا گیا تھا، لیکن جامکے علی پور پل نمبر 278 ان میں شامل نہیں تھا۔مذکورہ عہدے دار نے بتایا شورکوٹ وزیرآباد سیکشن پر ریل آپریشن کے لیے انتہائی خطرناک یا غیرموزوں قرار دئیے جانے والے پلوں میں نمبر 44،57، 134، 145، 186، 201، 211، 212، 227، 236، 238، 240-اے اور 302 نمبر کے پل شامل ہیں۔