انتخابی دھاندلی کیس میں فریقین کے دلائل مکمل،کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعہ 3 جولائی 2015 14:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء )سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے تین رکنی عدالتی کمیشن نے کارروائی مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عدالتی کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کب تک اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گا۔کمیشن کے 86 روز کے دوران 39 اجلاس ہوئے جس میں پارلیمنٹ میں موجود متعدد سیاسی جماعتوں نے اس عدالتی کمیشن کی کارروائی میں حصہ لیا۔

جمعہ کو الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کسی طور پر بھی ان انتخابات میں منتظم دھاندلی کے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔اْنھوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی انتخابات تکنیکی غلطیوں سے پاک نہیں ہوتے لیکن اْنھیں کسی طور پر بھی منظم دھاندلی کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ان انتخابات میں دھاندلی کے ٹھوس شواہد بھی پیش نہیں کیے جا سکے اور محض مفروضوں پر دھاندلی کو ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

کمیشن کے سربراہ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ پنجاب میں ریٹرننگ افسران کو یہ ذمہ داری کیوں دی گئی کہ وہ بیلٹ پیپروں کی چھپائی کے لیے اپنی تجاویز دیں جبکہ دیگر صوبوں میں الیکشن کمیشن نے رجسڑڈ ووٹروں کے حساب سے بیلٹ پیپر چھاپے تھے؟۔اس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی رجسڑڈ ووٹروں کے حساب سے بیلٹ پیپر چھاپے گئے تھے۔اْنھوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں رجسڑڈ ووٹوں سے زیادہ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں لیکن ان کو کسی طور پر بھی منظم دھاندلی کے زمرے میں نہیں لایا جا سکتا۔دلائل مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وکلا اب اپنی چھٹیاں منائیں جبکہ کمیشن اپنا کام جاری رکھے گا۔