داعش کے خلیفہ البغدادی کے قریبی ساتھی کو بغاوت کے الزام میں پھانسی دیدی گئی،برطانوی اخبار کا دعویٰ

جمعہ 3 جولائی 2015 15:48

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حال ہی میں داعش کے خود ساختہ خلیفہ ابو بکر البغدادی کے ایک قریبی ساتھی کو تنظیم کے خلاف بغاوت کی سازش تیار کرنے کی پاداش میں پھانسی دیدی گئی۔برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ داعش کی ایک عدالت نے خلیفہ ابو بکر البغدادی کے قریبی ساتھی اور تنظیم کی مجلس شوریٰ کے رکن ابو عثمان الحسن کو مختصر ٹرائل کے بعد سزائے موت سنائی تھی۔

ابو عثمان کو سنائی گئی سزائے موت پر شام میں داعش کے زیر کنٹرول ایک فوجی اڈے میں غیر مروجہ طریقے سے عمل درآمد کیا گیا۔اخبار لکھتا ہے کہ مبینہ طور پر بغاوت کے جرم میں قتل ہونے والے جنگجو ابوعثمان الحسن خلیفہ ابوبکر البغداد کے ساتھی ہی نہیں بلکہ قریبی دوست بھی تھے تاہم اخبار نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا الحسن کا ٹرائل اور اس کی پھانسی البغدادی کی منظوری سے ہوئی ہے یا انہیں اس سے لاعلم رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ابو عثمان الحسن پر الزام عاید کیا گیا تھا کہ اس نے تنظیم میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں جنگجو منحرف ہونے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ ایک دوسرے اخبار "بزنس انسائیڈر" کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابو عثمان کی پھانسی کے رد عمل میں عراق کے شہر موصل میں متعین دسیوں شامی جنگجو سخت ناراض ہوئے ہیں اور وہ ناراضی کا اظہار کرنے کے بعد واپس شام کے شہر الرقہ چلے گئے ہیں۔

"ڈیلی میل" نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ ابو عثمان الحسن کا ٹرائل اس وقت شروع کیا گیا جب اس کے نائب نے اس پر بغاوت کا الزام عاید کیا۔ تاہم کچھ دوسرے ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ ابو عثمان الحسن کو تنظیم میں غیر ملکی جنگجوؤں میں اپنا اثرونفوذ بڑھانے کی پاداش میں پھانسی دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابو عثمان کی وجہ سے موصل میں عرب اور غیرعرب داعشی جنگجوؤں میں پھوٹ پڑ گئی تھی اور بڑی تعداد میں جنگجو موصل سے رقہ بھاگ گئے تھے۔