کوئٹہ،شہریوں پر تشدد کرنے اور رشوت لینے پر ایس ایچ او گوالمنڈی کے خلاف فوری طور پر کارروائی عمل میں لائی جائے، سیاسی وسماجی حلقے

جمعہ 3 جولائی 2015 20:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے رہنماوں نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور آئی جی سے اپیل ہے کہ شہریوں پر تشدد کرنے اور رشوت لینے پر ایس ایچ او گوالمنڈی کے خلاف فوری طور پر کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر کوئٹہ میں ہڑتال سمیت سخت احتجاج کر مجبور ہونگے۔ یہ بات قبائلی و سیاسی رہنما نعیم خلجی ،شاہین خلجی ، تحریک انصاف کے عبداللہ توخئی ،مسلم لیگ (ق) کے آغا جان ہمدرد اور دیگر نے ایس ایچ او گوالمنڈی کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔

مقررین نے کہا کہ پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے اور منشیات فورشوں کے خلاف کارروائی کی بجائے شریف شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنارہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایس ایچ او گوالمنڈی نے سابق ناظم شاہ محمد خلجی کو گرفتار کرلیا اوراسکے دفتر سے 10لاکھ روپے بھی اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ شاہ محمد کی رہائی کیلئے 5لاکھ روپے طلب کیا رشوت نہ دینے پر شاہ محمد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جسے معزز عدالت نے فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی سرپرستی میں شہرمیں ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان اور منشیات کے اڈے چل رہے ہیں لیکن پولیس انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی بلاجواز شریف شہریوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایس ایچ او گوالمنڈی کے خلاف پرامن احتجاج ریکارڈ کرایا لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے اگر پولیس کے اعلیٰ حکام نے ایس ایچ او گوالمنڈی کو فوری طورپر برطرف نہیں کیا تو سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔

انہوں نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور آئی جی پولیس سے مطالبہ کیا کہ شاہ محمد خلجی پر ایس ایچ او کے تشدد اور رشوت لینے پر ایف آئی آر درج کرکے انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے بصورت دیگر ہم کوئٹہ شہر میں ہڑتال سمیت سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری پولیس کے اعلیٰ حکام پر عائد ہوگی۔