دہشت گردی ٗمنی لانڈرنگ، گینگ وار میں ملوث بڑے کردار دوسرے ممالک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے

سندھ میں 230ارب روپے کے کالے دھن اور بڑے پیمانے پر کرپشن میں ملوث بااثر اور طاقتور شخصیات کے گرد گھیرا تنگ ہونے کا اعلان ہوتے ہی بڑے بڑے مگرمچھ بیرون ملک فرار کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، گینگ وار منشیات فروشی، اسلحہ کی فراہمی سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث افراد کو منظم طریقے سے یورپی اور افریقی ممالک کے ویزے فراہم کرنے کے نیٹ ورک کا انکشاف

اتوار 5 جولائی 2015 13:20

دہشت گردی ٗمنی لانڈرنگ، گینگ وار میں ملوث بڑے کردار دوسرے ممالک پہنچنے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جولائی۔2015ء) سندھ میں بڑے پیمانے پر کی گئی کرپشن کا پیسہ کرپٹ شخصیات کو بیرون ملک فرار کرانے میں استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے تحقیقاتی اداروں کو مطلوب ملزموں کی گرفتاری میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کالی بھیڑوں کی مدد سے کرپشن میں ملوث بڑے بڑے مگر مچھ پیسہ کھلا کر مختلف راستوں سے ملک سے فرار ہورہے ہیں۔

کراچی میں جاری آپریشن کے دوران کرپٹ افسران اور ان سے پہلے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، منی لانڈرنگ اور گینگ وار میں ملوث بڑے بڑے کردار بھی پاکستان سے فرار ہوکر دوسرے ملکوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ کچھ دوسرے ملکوں میں پکڑے یا مارے گئے لیکن پاکستان سے فرار کرانے میں مختلف اہم اداروں کی کالی بھیڑوں نے بھاری رشوت لے کر اپنا کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

سندھ میں 230 ارب روپے کے کالے دھن اور بڑے پیمانے پر کرپشن میں ملوث بااثر اور طاقتور شخصیات کے گرد گھیرا تنگ ہونے کا اعلان ہوتے ہی بڑے بڑے مگرمچھ بیرون ملک فرار ہو گئے۔

تحقیقاتی ادارے منظور قادر کاکا، نثار مورائی سمیت اہم مطلوب شخصیات کا راستہ نہ روک سکے۔ منظور قادر کاکا گلگت سے چین کے راستے کینیڈا چلا گیا۔ نثار مورائی خلیجی ریاست چلا گیا۔

محکمہ فشریز لائیو اسٹاک کا سابق سیکرٹری لئیق میمن جو بڑے غبن میں ملوث ہے وہ پہلے ہی بیرون ملک بیٹھا ہے۔ سابق سیکرٹری کوآپریٹو سمیت مختلف محکموں میں کرپشن میں ملوث بااثر افسران کی بڑی تعداد دفاتر اور گھروں سے غائب ہے۔ لیاری گینگ وار کا اہم کردار عذیر بلوچ بھی آپریشن کے دوران پاکستان سے باہر جانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ بابا لاڈلہ کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے غیر مصدقہ رپورٹ دیتے ہیں کہ وہ پاکستان ایران کے بارڈر پر مارا جاچکا ہے جبکہ اس کے حامی دعوی کرتے ہیں وہ زندہ ہے۔

تحقیقاتی اداروں کے ذرائع کے مطابق صرف عذیر بلوچ کو پاکستان واپس لانے کی کوشش کی گئی، دیگر مطلوب افراد کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے تاحال کوئی ٹھوس اقدامات حکومتی سطح پر نہیں کئے گئے۔ دریں اثنا کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، گینگ وار منشیات فروشی، اسلحہ کی فراہمی سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث افراد کو منظم طریقے سے یورپی اور افریقی ممالک کے ویزے فراہم کرنے کے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔

تحقیقاتی اداروں نے گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ کے دوران اس نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا۔ تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کے لئے افریقی ملکوں سے بھی جرائم پیشہ افراد کو بھیجا جاتا تھا اور کراچی میں ان کو مکمل تحفظ اور سہولیات پہنچائی جاتی تھیں۔