فیصل آباد : 5 کتابوں کا مصنف پیشے کے اعتبار سے موچی، منور شکیل مصنف کیسے بنے؟؟ آپ بھی پڑھئیے ان کی کہانی۔
سمیرا فقیرحسین منگل 14 جولائی 2015 16:30
فیصل آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 14 جولائی 2015 ء) : فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے نواحی قصبے روڈالا کے مین بازار میں سڑک کنارے بیٹھا منور شکیل پچھلی 3 دہائیوں سے دیہاتیوں کے پھٹے پرانے جوتے مرمت کرنے میں مصروف ہے۔لیکن حالیہ برسوں میں منور کی عارضی دکان پر جوتے مرمت کروانے والے گاہکوں سے زیادہ ان کی تلخ اور شیریں حقیقتوں پر مبنی شاعری سننے والوں کا رش لگا رہتا ہے۔
منور پنجابی شاعری کی 5 کتابوں کے مصنف ہیں اور اپنی شاعری کی وجہ سے شہر کے مضافاتی علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کی حقیقتوں کا ترجمان مانے جاتے ہیں۔1969ء میں پیدا ہونے والے منور شکیل نے ہوش سے پہلے ہی اپنے باپ کو کھو دینے اور رسمی تعلیم سے محروم رہنے کے باوجود 13 سال کی عمر میں ہی شاعری کا آغاز کیا اور ان کی پہلی کتاب 'سوچ سمندر' 2004ء میں منظرِ عام پر آئی۔(جاری ہے)
اینوں کنے پانی دِتا، اینوں کنے بویا اے
پتھر دے جو سینے اتے، بوٹا اگیا ہویا اے
انہوں نے بتایا کہ "بچپن میں میری خواہش تھی کہ میں پڑھ لکھ کر نام کماؤں لیکن ہوش سنبھالنے سے پہلے ہی والد کی وفات اور مالی وسائل کی کمی کے پیش نظر ایسا ممکن نہ ہو سکا تو میں نے خود کتابیں خرید کر مطالعہ شروع کیا اور اب کام سے واپس جا کر 3 سے 4 گھنٹے کتاب نہ پڑھوں تو نیند نہیں آتی۔"وہ کہتے ہیں کہ اپنی ماں بولی پنجابی اور ان کا تعلق وہی ہے جو ایک بیٹے کا اپنی ماں کے ساتھ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی ، پنجاب میں رہنے والے لوگوں کی مادری زبان ہے اور یہ ان کا بنیادی حق ہے کہ انہیں اس زبان میں تعلیم دی جائے اور حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پنجابی سمیت تمام علاقائی زبانوں کے فروغ کے لیے اقدامات کرے"۔ان کا ماننا ہے کہ ایک اچھے شاعر کے لیے لازمی ہے کہ اس کے دل میں انسانیت کے لیے درد ہو جسے محسوس کرتے ہوئے وہ اپنے الفاظ کو شاعری میں ترتیب دے سکے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی 112 غزلوں پر مشتمل چھٹی کتاب 'تانگھاں' رواں سال کے آخر تک شائع ہو جائے گی۔"محنت میں عظمت ہوتی ہے۔ مجھے جوتے مرمت کرنے میں کوئی شرمندگی نہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ لوگوں میں شعور پیدا ہو اور وہ کتابوں کا مطالعہ شروع کریں تاکہ ہم بھی ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑے ہو سکیں۔"
منور شکیل کے ادبی استاد غلام مصطفیٰ آزاد نقیبی کا کہنا ہے کہ منور نے اپنی شاعری کمزور لوگوں کی نبض پر ہاتھ رکھ کر کی ہے جو عشق، صحبت حسن، زلف، اور رخسار وغیرہ کے قصوں سے نہیں بلکہ عام لوگوں کی ضروریات، خواہشات اور مشکلات سے نتھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مضافات میں رہنے والے لوگوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہوتی لیکن مالی وسائل کی کمی کے باعث وہ دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں.متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کا 36 واں سینڈیکیٹ اجلاس
-
چین کے لیے جاسوسی کا الزام، یورپی پارلیمنٹ میں جرمن عملے کا رکن گرفتار
-
صدر مملکت آصف علی زرداری سے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے وفد کی ملاقات
-
قوموں کی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لئے علم اور ہنر،سائنس اور ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے،ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا جی سی یو میں خطاب
-
مارچ کے مہینے میں ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری 25 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی
-
بانی پی ٹی آئی اس ماہ کے آخر تک جیل سے باہر آجائیں گے،اسد قیصر
-
یونیسیف کے نمائندے کی وزیر تعلیم سے ملاقات ،تعلیمی شعبے میں یونیسیف کی خدمات کا اعتراف
-
صدرمملکت سے ایئر ایشیا ایوی ایشن گروپ کے وفد کی ملاقات ، مختلف امورپر غور
-
سعودی عرب جلد پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا ،احسن اقبال
-
سوئی سدرن گیس کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
-
اڈیالہ جیل والے صاحب کے دور میں پاکستان تنہائی کا شکار تھا، اب وہ معاملہ ختم ہو چکا، خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنے والے ماضی کا قصہ بن چکے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی پریس کانفرنس
-
دیگر ممالک کے ساتھ فضائی روابط کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، عوامی روابط بڑھا کر سیاحتی شعبے کی صلاحیت سے بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے، صدر آصف علی زرداری کی وفد سے گفتگو
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.