پنجا ب حکومت نے اسلحہ لائسنسوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی آڑمیں اربوں روپے اکٹھے کر لئے

منگل 21 جولائی 2015 12:04

پنجا ب حکومت نے اسلحہ لائسنسوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی آڑمیں اربوں روپے ..

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 جولائی۔2015ء) صوبائی حکومت نے اسلحہ لائسنسوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے سلسلے میں اربوں روپے اکٹھے کر لئے ۔ چھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ایک بھی اسلحہ لائسنس ہولڈر کو کمپیوٹرائزڈ لائسنس جاری نہ ہو سکا ۔ آن لائن کو سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ملک میں غیر قانونی اسلحہ کی ترسیل اور جعلی لائسنسوں کو روکنے کے لئے قیام پاکستان کے بعد 1947 سے لے کر 2014 تک بننے والے لائسنسوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا چنانچہ اس سلسلہ میں حکومت نے ابتدائی طور پر 1500 فیس مقرر کی ۔

اس طرح حکومت نے اپنے خزانے میں اربوں روپے جمع کر لئے ۔ چنانچہ اس دوران ایک بھی کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس اس لئے نہ بن سکا نادرا کے کوئی بھی مشین کمپیوٹرائزڈ لائسنس بنانے کے لئے کام نہیں کر رہی تھی اور جو مشینیں خریدیں گئی تھیں اس میں بھی خرابی پیدا ہو گئی جبکہ اس دوران پنجاب میں اسلحہ لائسنس کی پڑتال کی گئی تو انکشاف ہوا کہ پنجاب کے ساتھ ساتھ دیگر صوبوں میں بھی لاکھوں کی تعداد میں اسلحہ برانچ اسلحہ ڈیلر اور اس دھندے میں ملوث دیگر افراد کی ملی بھگت سے لاکھوں کی تعداد میں بوگس لائسنس جاری ہو چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر لاہور ، ملتان کے علاوہ فیصل آباد سے اسلحہ برانچ کے چھ اہلکاروں کو ملازمت سے گزشتہ روز برطرف کر دیا گیا ۔ برطرف ہونے والوں میں رانا بابر ، سیف الرحمان ، زاہد مقصود ، محمد افضل ، تنویر حسین شاہ اور پیٹر جوزف شامل ہیں ۔ان برطرف ہونے والے اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے 2009 سے 2014 تک 600 سے زائد اسلحہ لائسنس جاری کئے ۔ جس پر مختلف افسران کے دستخط تھے ۔

آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ اس سکینڈل میں بعض اضلاع کے وہ افسران بھی شامل ہیں جن کے حکم پر اسلحہ برانچ کے اہلکار اسلحہ لائسنس جاری کرتے تھے مگر پنجاب کی بیوروکریسی نے اپنے افسران کو اس سکینڈل میں ملوث کلرکوں اور دیگر اہلکاروں قربانی کا بکرا بناتے ہوئے برطرف اور معطل کر دیا ۔مگر اس کے باوجود چھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کسی اسلحہ لائسنس ہولڈر کو کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس جاری نہ ہو سکا جس پر اسلحہ لائسنس ہولڈروں میں تشویش پائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلی پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنسوں کا اجراء جلد سے جلد کیا جائے اور جو افسران اس کوتائی میں ملوث ہے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :