اسلام آباد: آٹھ سال بعد کیا ’غیرت بریگیڈز‘ واپس آ گئے ہیں؟؟؟؟
سمیرا فقیرحسین بدھ 22 جولائی 2015 13:03
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 22 جولائی 2015ء): ”غیرت بریگیڈز“ کے لوگوں نے 2007ء کے دوران شہر میں نصب اشتہاری بورڈز پر خواتین کے چہروں کو سیاہ کردیا تھا، کیا وہ واپس آگئے ہیں؟ یہ سوال تب ابھرا جب سپر مارکیٹ میں عید کی خریداری میں مصروف لوگوں نے جب اشتہاری بورڈز پر خواتین ماڈلز کے چہروں اور بازوؤں کو سیاہ پایا جنہیں دیکھ کر خریداری کے لیے آئے لوگوں کو خوف بھی محسوس ہوا۔
کسی نے نہیں دیکھا کہ یہ حرکت کس نے کی تھی، لیکن انہیں آٹھ برس پہلے وفاقی دارالحکومت میں مذہبی سرگرمیاں یاد آگئی، جب لال مسجد سے متاثرہ ’اصلاحی‘ مہم کے دوران بنیادی طور پر مذہبی مدرسوں کے طالبعلموں نے ایسی حرکت کی تھی۔تاہم اس وقت کی طرح نہ تو مشتہرین نے اور نہ ہی ان کے کلائنٹس نے اس دانستہ بدتہذیبی کی پولیس میں یا کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو رپورٹنگ کی ضرورت محسوس کی۔(جاری ہے)
اسکندرخان نے 2007ء میں لال مسجد کی ’’خواتین بریگیڈز‘‘ کے سڑکوں پر مارچ کے واقعات یاد دلائے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل صابری نے کہا ’’ہم سب کو چھوٹے اور بڑے مدراس کے طالبعلوں کی جانب سے ہراساں کیا جانا یاد ہے، جب وہ ایف 7، ایف 6 اور ای 7 میں اس سال ڈنڈوں سے مسلح گشت کرتے تھے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو مشتہرین کے نقصان پر تشویش ہے، لیکن اس طرح کے زیادہ تر واقعات شہر میں کاروباری ماحول میں خوف کو فروغ دیتے ہیں۔مزمل صابری نے مزید کہا کہ ’’اگرچہ اس وقت وہ جارحانہ محسوس نہیں ہوئے، اس لیے کہ انہوں نے اشتہاری بورڈز پر رات کی تاریکی میں سیاہی پھیری تھی۔‘‘شہر میں اس طرح کی آخری حرکت شاید 2012ء کے دوران ایف 10 کے علاقے میں رپورٹ کی گئی تھی۔ماضی کے برعکس اس طرح کی بدتہذیبی کا ارتکاب کرنے والے شرپسندوں نے ایسا کوئی پیغام نہیں چھوڑا کہ ’’فحاشی و بے حیائی بند کرو۔‘‘شہر کے کاروباری طبقے کے افراد محسوس کرتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ یہ مسئلہ بڑھ جائے حکام کو اس طرح کی حرکتوں کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔سپر مارکیٹ کی ایک کاروباری شخصیت نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کے ساتھ کہا کہ ’’ہمارے یونین لیڈرز کو یہ معاملہ حکام اور پولیس کے سامنے رکھنا چاہیے۔‘‘دوسری جانب کوہسار پولیس اسٹیشن کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ’’ہم اپنے طور پر کوئی کارروائی نہیں کرتے، تاہم اگر متاثرہ لوگ ایف آئی آر درج کرائیں تو کارروائی کی جاسکتی ہے۔‘‘اگرچہ انہوں نے تسلیم کیا کہ ’’اس طرح کے واقعات کے پسِ پردہ مذہبی عناصر ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان عناصر کے خلاف لوگ ایف آئی آر درج کرانے سے گریز کرتے ہیں۔ تاہم ایف 7 میں جامعہ فریدیہ، ایف سکس میں جامعہ محمدیہ، ایف سیون میں تعلیم القرآن اور ایف سکس میں دیگر مدرسوں کی انتظامیہ سے بھی میڈیا نے رابطہ کیا جس پر ان تمام نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، ان کا کہنا تھا کہ ’’متعلقہ افراد‘‘ عید کی چھٹیوں پر گئے ہوئے ہیں۔
تاہم ایف 6 میں ایک چھوٹے مدرسے کے ایک اہلکار نے اشتہارات پر سیاہی پھیرنے سے متعلق سوالات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا آپ مسلم خواتین کو اس طرح کی حالت میں دیکھنا چاہتے ہیں؟ اس طرح کی برہنگی پر پابندی ہونی چاہیے، کیونکہ یہ مغرب کی اسلام کے خلاف سازش ہے۔‘‘
مزید اہم خبریں
-
امریکی سفیرکی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پروضاحت
-
نامزد ملزم کو کیسے اپنے ہی کیس میں خود جج بننے کی اجازت دی جا سکتی؟
-
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت انسداد سمگلنگ سے متعلق اہم اجلاس
-
نیلم جہلم پراجیکٹ نے پوری صلاحیت کے مطابق 969 میگاواٹ بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کردی
-
کیا ایک نام نہاد اور پلانٹڈ وزیراعظم خود یہ تعین کرےگا کہ وہ مجرم ہے یا نہیں؟
-
پی ٹی آئی کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس عامر فاروق سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
-
جرمنی میں الیکٹرک کارکی رجسٹریشن میں کمی
-
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں مسلسل دوسرے ہفتے کمی
-
وفاقی وزارت خزانہ نے مارچ کی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی
-
خیبر پختونخوا کی چوبیس سرکاری یونیورسٹیاں وائس چانسلر سے محروم
-
پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ہر فورم پر ان کے لئے آواز بلند کرے گا، صدر مملکت آصف علی زرداری سے فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع کی ملاقات
-
گزشتہ تین روز میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 5 ہزار 400 روپے بڑا اضافہ ہوگیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.