سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس، موبائل کمپنیوں کی طرف سے 45 سیکنڈ کے دورانئے کی ایک منٹ وقت وصولی پر برہمی کا اظہار

پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے معاہدے کی کاپی، نجکاری کمیشن کے ممبران ، اتصلات کے حکام اگلے اجلاس میں طلب گزشتہ مالی سال میں آئی ٹی برآمدات 37 کروڑ ڈالر تھیں ،دو سے اڑھائی کروڑ ڈالر ایگزیکٹ کی تھیں ،ملک بھر میں 500ٹیلی سنٹر قائم کرنے کا منصوبہ ہے ، 8 ارب 40 کروڑ خرچ ہونگے،اجلاس کو آگاہی

جمعہ 24 جولائی 2015 17:24

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس، موبائل کمپنیوں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جولائی۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں موبائل کمپنیوں کی طرف سے 45 سیکنڈ کے دورانیے کی ایک منٹ وقت کی وصولی پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے معاہدے کی کاپی، نجکاری کمیشن کے تمام ممبران اور اتصلات کے حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا گیا چیئرمین کمیٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرنے کی بجائے پی ٹی سی ایل کے 40 ہزار پینشنرز اور تقریباً10 ہزار بیواؤں کو پینشن ادا نہ کرنے اور وزارت کی طرف سے وزیراعظم سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کرنے پر سخت برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ملازمین فوت ہو چکے بیوائیں پنشن کے انتظار میں نجکاری کا غلط فیصلہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بجائے غریب ملازمین کیساتھ ظلم کیا جارہا ہے جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر وزیراعظم سے سفارش کی کہ سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر نہ کی جائے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ مالی سال میں آئی ٹی برآمدات 37 کروڑ ڈالر تھیں جن میں دو سے اڑھائی کروڑ ڈالر ایگزیکٹ کی تھیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایگزیکٹ کی برآمدات کو خارج کر دیا جائے کمیٹی کے اجلا س میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں پانچ سو ٹیلی سنٹر قائم کرنے کا منصوبہ ہے جس پر 8 ارب 40 کروڑ خرچ ہونگے۔سینیٹر روبینہ خالد کی طرف سے پچھلے اجلاس میں موبائل فون کارڈ سے کٹوتی کی رقم کا سرکاری خزانے میں جمع ہونے کے حوالے سے اٹھائے گئے دوبارہ سوال پر وزارت پی ٹی اے اور ممبر ٹیلی کام ممبر فنانس کے جوابات میں تضادات کھل کر سامنے آئے۔

کمیٹی کے اجلاس میں وزارت پی ٹی اے اور دوسرے اداروں کی طرف سے دی گئی نامکمل تفصیلات کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی مختلف مثالیں دے کر بیورو کریسی کو اپنا رویہ درست کرنے کی طرف متوجہ کرتے رہے وزارت کی طرف سے بریفنگ پیپر میں سیف گارڈ کے کردار کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اراکین کے سوالوں کے جواب میں ہر بات چیلنج کے طور پر بتائی جارہی ہے اور کہا کہ یہ اس طرح ہی ہے کہ باغ کا مالک چوکیدار سے پوچھے کہ باغ کی حفاظت کیسے کرتے ہوئے چوکیدار جواب دے کہ یہ میرے لئے ایک چیلنج ہے ایف بی آر اور پی ٹی اے کی طرف سے صارفین کے کارڈوں سے کٹوتیوں کے اختیار کے حوالے الگ الگ موقف پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کارڈ کی فروخت وقت کا استعمال اور وصولیوں کے ریکارڈ کے حوالے سے آگاہی نہ دینا ملی بھگت ہے اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح پانی کی قلت نہیں معاملہ کمائی ہے اسی طرح کارڈ کی فروخت سے استعمال تک معاملہ آپس میں ہی طے کر لیا گیا ہے موبائل کمپنیوں کے دورانیے کو منٹ قرار دینے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے انکشاف کیاکہ سینیٹر تاج آفرید ی کو مختلف موبائل کمپنیوں نے کم دورانیے اور پوری وصولی کے حوالے معاہدے کی پیشکش کی تھی جو سینیٹر تاج آفریدی نے ٹھکرا دی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ملک اور قوم کیلئے ہمیں ایک پیج پر ہونا ہو گا وزارت اور پی ٹی اے بیرونی کمپنیوں کی بجائے پاکستان اور پاکستانیوں کا دفاع کر ے سینیٹر روبینہ خالد نے بھی صارفین کے کارڈوں سے کٹوتی کے حوالے سے پی ٹی اے اور وزارت کے حکام کے جواب کو گول مول اور بات کو گھمانا پھرانا قرار دیا ۔

کمیٹی کے اجلا س میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت بابر حسن بھوانہ، ممبر مدثر حسین ، عبدالصمد ، اور متعلقہ محکمہ جات کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کارکردگی پر کمیٹی کے اجلاس میں عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا وزارت کے اعلیٰ حکام کی طرف سے محکموں کے بارے میں دی گئی تفصیلات پر ممبران کے سوالات کا اطمینان بخش جواب نہ دیا جاسکا ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے اعلیٰ حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ صارفین سے کٹوتی کی جانے والی رقم کے حوالے سے ایف بی آر اگاہ کرنے سے قاصر ہے تو وزارت آئی ٹی بھی روزانہ کٹوتی کی جانے والی رقم کے بارے میں آگاہ نہیں اگلے اجلاس میں موبائل کمپنیوں ایف بی آر حکام کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ گیا چیئرمین نے ممبر ٹیلی کام مدثر کو جھڑک دیا اور ممبر فنانس کی سرزنش کر دی اور کہا کہ سرکاری ملازم پرائیوٹ کمپنیوں کی نمائندگی کیوں کر رہے ہیں چیئرمین نے کہا کہ ہم کہانی بنانا چاہتے حکام کہانی بگاڑ نا چاہتے ٹیکس کٹوٹی کا معاملہ دس سال سے کیوں کلیئر نہیں ہوا ایف بی آر والے کہاں سوتے رہے ۔

پاک چین راہداری کے تحت راولپنڈی کے خنجراب تک 820 کلو میٹر اپٹک فائبر لائن بچھائی جائے گئی جس پر 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر خرچ ہونگے یو ایس ایف فنڈ سے پسماندہ علاقوں میں فون کی سہولیات باہم پہنچائی جارہی ہیں ملک کو 26 حصوں میں تقسیم کیا گیا بہاولپور ، ڈی جی خان ، سکھر میں منصوبے مکمل تربت ،مستونگ میں جاری ہیں 4 ہزار 42 موضاعت میں سہولیات باہم پہنچا دی گئی ہیں بلوچستان میں آپٹکل فائبر کی سہولت کیلئے 102 منصوبے کے ٹھیکے دے دیئے گئے ہیں باہر سے آنے والی کالوں پر 2005 سے اب تک 22 ارب 76 کروڑ روپے اور اے پی سی سے 64 ارب روپے وصولیاں ہوئی ہیں اور منصوبوں پر 18 ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں یو ایس ایف کی وصولیوں کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کل وصولیاں 86 ارب اور اخراجات 18 ارب ہیں بقیہ 68/69 ارب کا کوئی حساب نہیں کس مد میں جمع ہیں یا کس بنک کے کونسے اکاؤنٹ میں جمع ہیں سینیٹر عثمان سیف اﷲ ، روبینہ خالد ، شیبلی فراز، تاج آفریدی نے تکنیکی سوالات کے ذریعے یو ایس ایف کے نہ خرچ ہونے والی رقم وزارت خزانہ کی طر ف سے گردشی قرضوں میں ادائیگی اور اب تک اس فنڈ کو استعمال نہ کرنے کی تفصیل فراہم کرنے پر زور دیا ممبر ٹیلی کام ، ممبرفنانس اور ایڈیشنل سیکرٹری وزارت سینیٹر ز کے سوالات پر بے بس نظر آئے جس پر چیئرمین کمیٹی ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر یو ایس ایف فنڈ کی وزات بنک کمرشل یا پبلک اکاؤنٹ سے تحریری آگاہ کیا جائے اور کمیٹی کو یہ تفصیل بھی فراہم کی جائے کہ یو ایس ایف اکاؤنٹ کب تبدیل ہوا اس سے بجٹ کا خسارہ تو پورا نہیں کیا گیا اور گردشی قرضے کس سال ادا کیے گئے چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کو ملک اور قوم کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ معاہدے میں ایسی شرائط تسلیم کی گئی جو پوری نہیں کی جاسکتی تھیں 8 سو ملین فنڈز کی جائیدادیں بھی اتصلات کے حوالے کر دی گئیں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جس بیورو کریٹ جس وزیر نے غلط طریقے سے معاہدہ کر کے قوم کا اثاثہ فروخت کیا مکمل احتساب کیا جائے اور قانون کے کہٹرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ اتصلات کا معاملہ نجکاری کمیشن سے متعلقہ ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوے کہا کہ وزارت اداروں کے سیف گارڈ کا دعویٰ کرتی ہے دوسری طرف معاملہ نجکاری کا بتایا جارہا ہے جو افسوسناک ہے اور کہا کہ کسی سے کوئی ذاتی لڑائی یا رنجش نہیں کمیٹی کا مقصد اصلاح اور بہتری ہے بیورو کریسی رویہ درست کرے سفارشات پر ٹس سے مس نہ ہونا چھوڑ دیا جائے 2012 سے2015 تک تما م سفارشات پر عمل درآمد کا ایک ایک کر کے جواب دیا جائے اجلا س کا آگاہ کیا گیا کہ ورچوئل یونیورسٹی میں ایک لاکھ طالبعلم رجسٹرڈ ہیں ورچوئل یونیورسٹی کے تین بہترین طلباء کو مختلف یونیورسٹیوں سے وظائف ملے ہیں سائبر کرائم بل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ بل قومی اسمبلی میں بجھو دیا گیا اس کی منظوری سے مضبوط قانون سازمی میں مدد ملے گی جس پر چیئرمین کمیٹی نے آگاہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ سے مشاورت کر لی گئی ہے سائبر کرائم بل کی منظوری کیلئے دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی قائم کر کے متفقہ منظوری دی جائے گی سپیشل کمیونیکشن آرگنائریشن کے حکام نے آگاہ کیا کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں افغان سموں کے سنگل موصول ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے موبائل کمپنیاں فاٹا میں اپنی خدمات فراہم کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہیں اور آگاہ کیا کہ ایس ای او حکومت کو صارفین سے حاصل شدہ ٹیکس کی پوری رقم ادا کر رہا ہے کمیٹی میں آگاہ کیا گیا کہ ایف بی آر نے کل ریونیو 322 ارب اکھٹا کیا جس میں موبائل کمپنیوں کے 120 ارب بھی شامل ہیں ۔