کراچی میں فوجی آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم نے خود کیا تھا ، ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے حالات بہتر ہوئے ، حکومتی رٹ بھی بحال ہوئی ، سندھ کے وزیر اطلاعات نثار کھوڑو کی سکھر بیراج پر بات چیت

پیر 27 جولائی 2015 21:50

سکھر ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 جولائی۔2015ء ) سندھ کے سینئر وزیر آبپاشی و اطلاعات نثار احمد کھوڑونے کہاہے کہ متحدہ قومی مومنٹ نے کراچی کو پرامن بنانے کے لئے پاک فوج سے وزیرستان طرزکی خاص آپریشن کی ڈمانڈ کی تھی۔ ٹارگٹ کلرز، بھتاخوروں ، ڈرگ مافیا اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سندھ کے بہتر مفادات میں ہے۔ ایسی کارروائیوں سے کراچی سمیت پوری سندھ کا امن اور حکومتی رٹ بحال ہوئی ہے، اگر کسی پارٹی کوغلط لگ رہا ہے کہ یہ آپریشن انکے خلاف ہے تو وہ عدالت سے رجوع کریں۔

سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال نہیں ہے، اگر کہیں بھی کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی تو حکومتی مشینری اس سے نمٹنے کے لئے تیار اور الرٹ ہے، پیپلز پارٹی حکومت نے سیلاب متاثرین کو نہ پہلے اکیلا چھوڑا ہے اور نہ ہے اب بے سہارا چھوڑے گی، حساس جگہوں کی 24 گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں سکھر بیراج پر محکمہ آبپاشی کی جانب سے ممکنہ سیلاب، بیراج اور بچاؤ بندوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔

اس موقع پر سیکریٹری آبپاشی ظھیر حیدر شاہ اور چیف انجنیئر سکھر بیراج ولی محمد نائچ سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حساس قرار دیئے ہوئے الرا جاگیر بند کا مرمتی کام 35 فیصد مکمل ہے پھر بھی کوئی خطرے کی بات نہیں ہے وہاں پتھر ، مشینری اور دیگر سامان موجود ہے، جبکہ بکھری، بھانوٹ، اولڈ ھالا، ایس ایم بند اور دادو مورو سمیت دیگر حساس جگہوں پر آبپاشی عملہ اور ہیوی مشینری ہر وقت موجود ہے اور بندوں کی 24گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔

بریفنگ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آبپاشی اور اطلاعات کے صوبائی وزیر نثاراحمد کھوڑو نے کہا کہ اس دفعہ اچانک سیلاب کا پانی کہیں سے بھی نہیں آیابالائی پاکستان میں بارشوں کے باعث پانی دریائے سندھ میں داخل ہوا ہے اور ممکن ہے کہ کچھ دنوں کے اندر گڈو سے 6 سے 7 لاکھ کیوسک پانی گذرے گالیکن خطرے کی کوئی بات نہیں ہے، سکھر بیراج ایک شاندار بیراج ہے جس سے 1976ء میں 12 لاکھ کیوسک اور 2010 ء میں بھی تقریبا 12 لاکھ کیوسک پانی کا دباؤ بردداشت کیا، پانی کچے سمیت پورے سندھ کے رہنے والوں کے لئے زندگی ہے اور دریاء اپنا راستا خود بناتے ہیں، محکمہ آبپاشی کسی بھی ممکنہ نا خوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بچاؤ بند مضبوط ہیں جن کی 24گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے، گذشتہ رات سگیوں، بکھری اور سندھ واھ پر پانی کے اوور ٹاپ ہونے کا مسئلہ پیش آیا اور ہم نے موقع پر ہی جا کر اوور ٹاپنگ بند کرائی اور صورتحال کو کنٹرول کیا۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچے میں رہنے والے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو آج کل سے نہیں بلکہ صدیوں سے آبادہیں جو اپنی رہن سہن سے واقف ہیں وہ اپنے گھر چھوڑ کر کسی اور جگہ پر رہنے کے لئے تیار نہیں ہیں سیلاب کی صورت میں وہ اپنے مال مویشیوں سمیت بالائی علاقوں میں آکر عارضی طور پر رہتے ہیں انکو حکومت کی جانب سے ہر ممکن سہولت مہیا کی جاتی ہے۔

مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر آبپاشی و اطلاعات نے کہا کہ ٹوڑھی بند کے متعلق بنائی گئی کمیشن رپورٹ نے یہ نہیں کہا کہ پانی کو کٹ دیا گیا ، پانی کا دباؤ ہی اتنا تھا کہ گھارا پڑا اور وہ ہی دباؤ عاقل آگانی بند پر بھی ہوا تھا جہاں بند کی لیول کم ہو گئی تھی لیکن حکومتی مشینری نے ہمت اور جذبے کے ساتھ سینکڑوں ٹرکوں میں پتھر پہنچا کر پانی کے دباؤ کو کم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2010ء کے سیلاب کے بعد محکمہ آبپاشی نے بندوں کو مضبوط بنانے کی 76 اسکیمیں آئیں جن میں سے 70 اسکمیں مکمل ہو گئی ہیں۔سینیئر صوبائی وزیر نے کہا کہ گڈو کے مقام پر اس وقت 5لاکھ کیوسک سے زیادہ پان گذر رہا ہے اور کچھ دنوں میں 6سے 7 لاکھ کیوسک پانی گذرنے کا امکان ہے، اگر بنجاب والے پانی کی صورتحال غلط بتائیں بھی تو ہمارے پاس گیج ناپنے کے اوزار موجود ہیں اور اگر بارشوں سے پانی بڑھا تو بھی خطرے کی بات نہیں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ حلومت نے 2010ء کے سیلاب متاثرین کو کیمپوں سے گھر جاتے وقت فی خاندان کو 20ہزار روپے دئیے مستقبل میں بھی سندھ واسیوں کو پیپلز پارٹی ہرگز اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 2008ء میں الیکشن کے ذریعے پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد رات کے اندھیرے کا سہارا لے کر حکومت میں آنے والوں کو مایوسی ملی اور 65 سالوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب حکومت نے دوسری منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کیا، اس وقت سویلین حکومت ہے اور رہے گی، سندھ میں پ پ پ کی حکومت ہے اور اسکے اختیار میں ہے کہ وہ کابینا یا بیوروکریسی میں تبدیلی لائے ۔