ملک میں نئے ڈیمزکی تعمیر نہ ہونے کے باعث ہرسال 34 ملین ایکٹر فٹ پانی سمندربردہوکرضائع ہورہاہے،چوہدری محمد طارق

پاکستان میں بین الاقوامی پیمانے کے مطابق ایک ہزار دنوں کی ضرورت کے مطابق پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے ، کسان رہنما ء

جمعرات 30 جولائی 2015 18:59

پیرمحل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جولائی۔2015ء ) ملک میں نئے ڈیمزکی تعمیر نہ ہونے کے باعث ہرسال 34 ملین ایکٹر فٹ پانی سمندربردہوکرضائع ہورہاہے پاکستان کاشمار دنیا کے ایسے 15 ممالک میں ہونے لگاہے جہاں پر پانی کی دستیابی دباؤ کاشکار ہے پاکستان کاشمار ایسے ممالک میں ہوتاہے جہاں بین الاقوامی پیمانے کے مطابق ایک ہزار دنوں کی ضرورت کے مطابق پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے مگرحکومت کی جانب سے نئے ڈیمز کی تعمیرکے حوالے سے عدم دلچسپی کے باعث محض پاکستان تیس دنوں کی ضروریات کاپانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتاہے حکمرانوں کو آب پاشی کی ضروریات کے پیش نظر فی الفور نئے ڈیم تعمیر کرناہونگے ان خیاالات کا اظہار چوہدری محمد طارق بھٹے والے معروف زمیندار کسان راہنما نے پانی کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا پاکستان کے پاس اس وقت 13 ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے اورہرسال 34 ملین ایکٹر پانی سمندرمیں گرکاضائع ہورہاہے جسے ماہرین ناقص منصوبہ بندی کانتیجہ قراردیتے ہیں ذرائع کے مطابق گذشتہ حکومت نے لیزرسے زمین ہموار کرنے کے آلات دینے اورڈرپ اریگیشن کے پروگرام شروع کئے تھے لیکن معلوم نہیں انکا کیابنا اگرحکومت نے پانی کی کمی کی طرف توجہ نہ دی تو یہ صرف ملک کی داخلی سلامتی ہی نہیں بلکہ خطہ کے امن کیلئے خطرہ بن سکتاہے آبادی کے تیزی سے اضافہ اورزرعی معیشت رکھنے والے ملک میں پانی کی قلت خورا ک کی کمی کے بحران جنم کودے سکتی ہے ملک بھرمیں جوچندایک ڈیمز بنائے بھی جارہے ہیں وہ تھوڑی بہت بجلی پیداکرسکتے ہیں لیکن پانی ذخیرہ کرنے کی کوئی خاص گنجائش نہیں رکھتے ماہرین کے مطابق تقریبا ہرسال سیلاب کے باعث پاکستان میں بربادی کی ایک نئی داستان رقم ہوتی ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے باوجود پاکستان پانی کی کمی کاشکارہورہاہے ۔

(جاری ہے)

دریائے سندھ اوردیگر معاون دریاؤں کاپانی ہرسال سمندرمیں گرکر ضائع ہوجاتاہے لیکن دریائے ستلج جو ریت کادریاکی شکل اختیارکرچکاہے کی سیرابی کیلئے اس پانی کواستعمال میں نہیں لایاجارہاہے اگر اس سیلابی پانی کو کسی نہرکی شکل میں دریائے ستلج میں ڈال دیاجائے تواس سے ایک طرف سیلاب کے خطرے سے نمٹاجاسکے گااوردوسری طرف اس علاقہ میں پانی کی کمی سے جومسائل پیداہورہے ہیں ان سے بھی نمٹاجاسکے گا۔ دریاستلج پرجھیل کی تعمیر کامنصوبہ صرف کاغذوں پر محددو ہے سیلابی پانی کو رابطہ نہروں کے ذریعے دریائے ستلج سمیت ایسے دریاؤں میں پانی ڈالاجائے جس سے لو گ بھی اس پانی کے فوائد سے بہرہ مند ہوسکیں۔

متعلقہ عنوان :