ایران، انٹرنیٹ پر پابندی کے مخالف عالم دین جیل میں بند

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پابندی کے حکومتی اقدام کے ناقد آیت اﷲ محمد رضاکوقم شہر سے گرفتارکیاگیا

منگل 4 اگست 2015 20:02

ایران، انٹرنیٹ پر پابندی کے مخالف عالم دین جیل میں بند

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) ایران میں قدامت پسندوں اور اصلاح پسند قوتوں کے درمیان جاری کشمکش کے دوران قدامت پسندوں کی مخالفت کی پاداش میں کئی سرکردہ رہ نماؤں کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑتی ہے۔ ایسا ہی واقعہ ایران کے ایک اصلاح پسند عالم دین کے ساتھ بھی پیش آیا جنہوں نے انٹرنیٹ اور سماجی رابطے کی ویب سائیٹ 'فیس بک' پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا تھا، لیکن اس مخالفت کی پاداش میں وہ اب جیل کی ہوا کھا رہے ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پابندی کے حکومتی اقدام کے ناقد ایرانی عالم دین آیت اﷲ محمد رضا نکونام کو سات ماہ قبل پولیس نے قم شہر سے حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد وہ مسلسل قید ہیں۔ حال ہی میں ان کے طلبا کے ایک گروپ نے رہ براعلی آیت اﷲ علی خامنہ ای کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں علامہ رضا نیکو نام کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

زیر حراست عالم دین محمد رضا نیکو نام قم کے ایک دینی مدرسے کے فقہ کے استاد ہیں۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپنے طلبا سے کہا تھا کہ وہ گھروں میں قیمتی قالین خرید کر رکھنے کے بجائے لیپ ٹاپ خریدیں اور خود کو پوری دنیا کے ساتھ مربوط رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی انسان غاروں میں رہے تواس کا کوئی جواز نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب آپ کو جدید آلات کی مدد سے ایک ارب لوگوں سے مخاطب ہونا چاہیے اوراپنی آواز ان تک پہنچانی چاہیے۔