پاکستان ا سٹیل مل میں سوئی گیس کی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرلیم اور سوئی سوردن گیس کمپنی کے سربراہ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ، پاکستان اسٹیل کا گیس پریشر بحال کیا جائے،بصورت دیگر سخت احتجاج ہوگا

پاکستان اسٹیل پیپلزپا ورکرز یونین (سی بی اے)کے چےئرمین شمشاد قریشی کا وزیراعظم سے مطالبہ

بدھ 5 اگست 2015 20:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) پاکستان اسٹیل پیپلزپا ورکرز یونین (سی بی اے)کے چئیرمین شمشاد قریشی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے میں سوئی گیس کی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرلیم شاہد خاقان عباسی اور سوئی سوردن گیس کمپنی کے سربراہ مفتاح اسماعیل کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور پاکستان اسٹیل کا گیس پریشر بحال کیا جائے،بصورت دیگر سخت احتجاج ہوگا،جس پر عمل کرتے ہوئے ادارے کے محنت کش نیشنل ہائی وے اور ریلوے ٹریک جام کردیں گے،وہ بدھ کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر سی بی اے کے صدر ھنی بخش سموں،جنرل سیکٹری سید حمید اللہ،چئیرمین اسپورٹس کمیٹی دلشاد قریشی،مرزا طارق جاوید،سلیم سومرو ،جمیل چانڈیو ودیگر بھی موجود تھے،ایک سوال پر شمشاد قریشی نے کہا کہ ادارے کو کم گیس سپلائی کی وجہ سے روزانہ کڑوروں روپے کا نقصان ہورہا ہے،جبکہ ادارے سے16 ھزار سے زائد محنت کشوں کا روزگار وابستہ ہیں اور لاکھوں لوگ کسی نہ کسی صورت میں اسٹیل ملزسے وابستہ ہیں،انہوں نے کہا کہ ادارے نے حکومت کو ٹیکسز کی مد میں 100 ارب روپے سے زائد ریونیو دیا ہے اور ایس ایس جی سی کو بھی اب تک66 ارب روپے ادا کئیے جاچکے ہیں،انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک پر بھی ایس ایس جی سی کے55 ارب روپے واجب الادا ہیں اس کو گیس کی سپلائی بند کیوں نہیں کی گئی،انہوں نے کہا کہ ادارے کی پیداوار بہتر حکمت عملی کی بڑھ کر 65 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو اب تقریبا ختم ہوچکی ہے،انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی پاکستان اسٹیل سے طے شدہ معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے وزارت پیٹرولیم وزارت خزانہ اور حکومت وزارت پیداوار مسئلے کو فوری حل کرے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کے خلاف وفاقی حکومت سازشیں بند کر کے اور ادارے کی بحالی کے لئیے قرضوں کے بجائے فوری حقیقی ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے اور وفاقی حکومت ملازمین کی جون جولائی کی تنخواہیں فوری ادا کرتے ہوئے آئندہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی یقینی بنائے،اس کے علاوہ وفاقی حکومت ریتائرڈ اور وفات پانے والے ملازمین کی گریجویٹی ودیگر واجبات کی فوری ادائیگی کرے،انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ادارے کو گیس سپلائی میں کمی کرنا گھناوٴنا جرم ہے جس پر ہم زمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرائیں گے،انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے مسلسل گیس پریشرز میں انتہاء کمی موجودہ حکومت کی ادارہ دشمنی اور مزدور دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے،آج پاکستان اسٹیل جیسے قومی اور دفاعی اہمیت کے حامل ادارے کو ایک مربوط سازش کے زریعے جان بوجھ کر تباہ کیا جارہا ہے،10 جون 2015ء سے ایس ایس جی سی کی جانب سے فراہم کی جانے والی گیس کے پریشرز میں انتہائی کمی0.92KG CM سے پاکستان اسٹیل کی پیداوار عملا مکمل طور پر بند ہے،پاکستان اسٹیل اور ایس ایس جی سی کے مابین 1978 میں طے شدہ معاہدے کے مطابق ایس ایس جی سی پاکستان اسٹیل کو 15 KG CM گیس پریشرز دینے کا پابند ہے،جبکہ اس کی کم سے کم حد4-5KG CM ہے،انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان اسٹیل ایک انٹیگریٹ پلانٹ ہے اور ہر ڈیپارٹمنٹ کی کاکردگی دوسرے ڈیپارٹمنٹ سے جڑی ہے،گیس پریشر میں اس کمی کے باعث کوک اووز ،بیٹریز ،بلاسٹ فرنسز ،اسٹیل مکینک ڈیپارٹمنٹ اور110 میگاواٹ کے تھر کول پاور پلانٹ کی کاکردگی شدید متاثر ہوئی ہے اور پیداوار صفر ہوگئی ہے،10 جون2015 سے گیس پریشرز میں ملسل کمی کے باعث پاکستان اسٹیل کو3.5 ارب روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے،جبکہ تیکنیکی اعتبار ست سی او بی پی بلاسٹ فرنسز اور دیگر تنصیبات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا شدید احتمال ہے،انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پلانٹ کو بغیر پیداوار کے صرف زندہ رکھا جارہا ہے اور اگر یہی صورتحال مزید کچھ دن جاری رہی تو پھر شاید اس ادارے کی بحالی بھی ممکن نہ ہوسکے،حکومت وقت کی جانب سے محض ذاتی خواہشات کے حصول کی خاطر نجکاری کے منصوبے پر عملدرآمد کے لئیے یہ تمام تر سازشیں کی جارہی ہیں�

(جاری ہے)